جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ حقوق نسواں بل کو خفیہ رکھا گیا پھر منظور کرالیا گیا، تشدد پر کسی کا جھگڑا نہیں، کون ہوگا جو کہے گا تشدد جائزہے ،یہ امتیاز کہاں سے آگیا کہ تم تشدد کے خلاف ہو اور ہم تشدد کے حامی؟
انہوں نے کہا کہ کون ہوگا جو گھر میں تشدد، مارپیٹ کا قائل ہو، تم بیویوں کے خاوند ہوتوہم بھی بیویوں کے خاوند ہیں،ہم پر تشدد کی حمایت کا الزام کہاں سے آگیا؟
منصورہ میں نظام مصطفیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حقوق نسواں بل قرآن و سنت، آئین پاکستان اور ہماری اقدار کے خلاف ہے،وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب کہتے ہیں حقوق نسواں بل پر اپنے تحفظات بتائیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی طاقت بننا چاہیے، ایک دوسرےکی طاقت تحلیل کرنے سے کبھی کامیابی نہیں ہوگی، پاکستان اس کامتحمل نہیں ہے کہ یہاں فرقہ ورانہ کشیدگی ہو، ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا کلچر پیدا کریں، تمام دینی جماعتوں کو کہتا ہوں ہم اپنی قوت آپ کی جھولی میں ڈالتے ہیں، ہمیں اپنے رویوں میں نرمی لانا ہوگی،ہماری کسی ادارےسے لڑائی نہیں ہے،ہم دہشت گردی اور کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔