صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا امبر ملک، نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم طحہٰ، سیکریٹری ڈاکٹر معیز خان سمیت انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے دیگر عہدیداران نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں سندھ حکومت کی جانب سے سندھ بھر کی جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے گریڈ 5 تا 15 تک ملازمین کے بھرتی کے عمل کو تمام یونیورسٹیز کے ایکٹ کے برخلاف آئی بی اے سکھر کے اختیار میں دینے کے فیصلہ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
اساتذہ رہنماؤں نے حکومت سندھ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جامعات کی خودمختاری پر کاری ضرب اور غیر قانونی طریقے سے من پسند افراد کی جامعات میں بھرتی کی کوشش قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھرتیوں کو ایک ایسے شخص کے حوالے کرنا جس کی عمر 75سال ہوچکی ہو جو نہ تو پروفیسر رہا ہو نہ پی ایچ ڈی ہو، حکومتی بدنیتی کا مظہر ہے اور واضح کرتا ہے کہ اس فیصلہ کی آڑ میں سندھ بھر کی جامعات میں من پسند بھرتیوں کا سلسلہ شروع کیا جانا مقصود ہے۔
بیان میں حکومتی مراسلے کو مسترد کرتے ہوئے جامعات کی خودمختاری پر کئے گئے اس حملے کے خلاف فپواسا کے پلیٹ فارم سے بھرپور مزاحمت کا اعلان بھی کیا گیا۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ جامعات میں ہونے والی بھرتیاں یونیورسٹی کے ان ہی قوانین کے تحت کی جاتی ہیں جو قانون ساز اداروں سے منظور ہیں اور جن کے سلیکشن کے طریقہ کار میں چیف جسٹس ہائی کورٹ، صوبائی محکمہ تعلیم، پبلک سروس کمیشن سمیت دیگر اداروں کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ وائس چانسلرز بھی شامل ہوتے ہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ یونیورسٹیز کی خودمختاری جو شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جامعات کو دی تھی، کے خلاف کئے گئے کسی بھی اقدام کو بھرپور احتجاج سے ناکام بنادیا جائے گا۔ اس سلسلے میں رہنماؤں نے بلاول بھٹو زرداری سے فوری نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا۔