• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پشاور ( وقائع نگار )ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والے پشتو کے معروف شاعر ،ادیب وصحافی امجد علی خادم کی زندگی اور ادبی خدمات کے حوالے سے افغانستان میں ایم اے لیول کے تھیسز مکمل کرلئے گئے ۔شہید ربانی ایجوکیشن یونیورسٹی کابل افغانستان کے پشتو ڈیپارٹمنٹ کے سکالر محمد جواد تیموری نے’’ امجد علی خادم کی زندگی اور ادبی کاوشیں ‘‘کے عنوان پر تھیسز مکمل کئے اور اپنے تحقیقی مقالے کا دفاع کیا۔ افغان سکالر محمد جواد تیموری نے پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار سپاند کی نگرانی میں تھیسز مکمل کئے ۔جیوری پشتو ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد آقا شیرزاد، پروفیسر میرا جان غور بندی ،پروفیسر الکوزی نائب پروفیسر قاہر خان ساپی اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار سپاند پر مشتمل تھیں ۔ابتدا میں سکالر جواد تیموری نے اپنےتحقیقی مقالے کا خلاصہ پیش کیا اور امجد علی خادم کی زندگی ،تعلیم وتربیت ،شاعری ،ادبی و صحافتی کاوشوں اور مقصد پر روشنی ڈالی ۔ بعدازاں پروفیسر محمد آقا شیرزاد ،میرا جان غور بندی اور دیگر خواتین و حضرات پروفیسرز و سکالرز نے امجد علی خادم کے مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب ،زندگی اور فن کے حوالے سے مختلف سوالات کئے جن کے سکالر محمد جواد تیموری نے مدلل اور درست جوابات دیئے ۔ڈیفنس اجلاس کے جیوری نے محمد جواد کو کامیاب قرار دیکر مجموعی طور پر 98/100 نمبر دیئے ۔ پشتو ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر و سکالرز نے معروف شاعر ادیب و صحافی امجد علی خادم کی زندگی ادبی و صحافی کاوشوں اور فکر پر اس سے زیادہ تحقیق کی ضرورت پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ امجد علی خادم جیسی شخصیات کے تجربوں سے استفادہ کیا جائے گا اس موقع پر یہ بھی امید ظاہر کی گئی کہ نوجوان لکھاری امجد علی خادم کی زندگی وافکار کو مشعل راہ بنائے گی ۔اجلاس کے اراکین نے کہا کہ مذکورہ تھیسز سے پاکستان اور افغانستان دونوں ممالک کے درمیان علمی و صحافتی سطح پر تعلقات اور مضبوط ہونگے ۔ یاد رہے کہ امجد علی خادم پاکستان کے وہ پہلے کم عمر یعنی 46 سالہ پشتو لکھاری ہیں جن کی زندگی اور ادبی کاوشوں پر افغانستان میں ایم اے لیول کے تھیسز مکمل کرلئے گئے ہیں۔
تازہ ترین