سندھ ہائیکورٹ بار کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے پرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کےخلاف درخواست سننے کا اختیار نہیں تھا، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ تسلیم شدہ حقائق پر تھا۔
یہ بھی پڑھیے: سابق صدر پرویز مشرف کا عدالتی فیصلے پر اظہار افسوس
یہ بھی پڑھیے: پرویز مشرف سے متعلق عدالتی فیصلے پر افواج پاکستان کا ردعمل
درخواست میں اختیار کے گئے موقف کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل مروجہ قانون کے مطابق ہوئی، لاہور ہائیکورٹ نے حقائق اور قانون کا درست جائزہ نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیے: پرویز مشرف سزائے موت: فنکاروں نے کیا کہا؟
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ نے استغاثہ کے شواہد کو کوئی اہمیت نہیں دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم دیا تھا۔
خصوصی عدالت کے سربراہ وقار سیٹھ نے سنگین غداری کیس کا مختصر فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جنرل پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنائی گئی سزائے موت کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس وقار سیٹھ نے کہا تھا کہ پھانسی سے قبل اگر پرویز مشرف فوت ہو جاتے ہیں تو ان کی لاش ڈی چوک لائی جائے اور 3 روز تک وہاں لٹکائی جائے۔