پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے سندھ حکومت نے اپنی حیثیت کے مطابق اقدامات کئے ہیں لیکن ایئرپورٹس سندھ حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، بارڈرز کو تو سیل کیا گیا لیکن ایئرپورٹس پر فلائٹس کو کیوں نہیں روکا گیا؟
انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے ہمیں لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ دی ہے۔ انسانی حقوق کمیٹی کے ارکان بلوچستان حکومت کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ سے مطمئن نہیں۔ ملک کی دیگر صوبائی حکومتوں نے لاپتہ افراد سے متعلق جواب دینے تک کی زحمت نہیں کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر دیگر صوبوں کے آئی جیز کو بلانے کی تجویز دی۔ کمیٹی نے وفاقی و صوبائی سیکرٹری داخلہ کو بلانے کی تجویز بھی دی، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کمیٹی ارکان نے لاپتہ افراد سے متعلق انسانی حقوق کے نمائندوں کو بھی بلانے کا مطالبہ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نہیں آئیں، قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی انسانی حقوق سے متعلق بلوں کو ایک ماہ کے اندر منظور کرے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہیومن رائٹس اسٹینڈنگ کمیٹی نے انسانی حقوق سے متعلق پی ایس ڈی پی پر بھی نظرثانی کی، انسانی حقوق جیسے ادارے کیلئے وفاقی حکومت نے صرف 500 ملین روپے مختص کیے، جو انسانی حقوق کے محکمے کیلئے ناکافی بجٹ ہے، ہم نے وفاق کو انسانی حقوق سے متعلق کوآرڈینیشن بہتر کرنے کیلئے تجاویز بھی دی ہیں۔