کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام " نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ"میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ فوجی ٹیک اوورنہیں انتشار نظر آرہا ہے ۔ تجزیہ کار ڈاکٹر سید رفعت حسین نے کہا کہ پڑوسیوں سے پاکستان کے تعلقات اچھے نہ رہے تو چینی قیادت کو تشویش لاحق ہوگی۔پروگرام میں مسعود خا ن اور شیریں مزاری نے بھی اظہار خیال کیا۔ پنجاب میں دہشت گردی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ8 سال میں پنجاب کی صورتحال کو ایسا بنایا گیا ہے، وزیر اعلیٰ کی جانب سے ترجیح نظر نہیں آتی ،وزیر اعلیٰ کی ایک ترجیح ہوتی ہے کہ ہمیں پنجاب کو اس طرح لے کر چلنا ہے اور اگر بنیادی چیزوں پر وزیر اعلیٰ کی توجہ نہیں ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی نالائقی ہے ۔نواز شریف اور شہباز شریف کی15 سال حکومت رہی انھوں نے کیا کیا جنوبی پنجاب کا؟ہم نے ترقیاتی کام کئے اسکول ٹھیک کرنا شروع کئے ، یہ 15سال کا پروگرام تھاجو شہباز شریف نے آکر ختم کرد یا ۔ پرویز الہیٰ نے کہا کہ لوگوں نے انھیں ووٹ نہیں دیا ، ووٹ ایسے ملے جیسے افتخار چوہدری اور یہ جوائنٹ وینچر ہوا تو ووٹ پڑ گیا اس وقت جن کے ساتھ یہ این آر او ہوا تھا ان لوگوں نے ہمیں ہرانا تھا مشرف صاحب سے این آر او کی غلطی ہوئی اور اس حوالے سے یہ سب کچھ ہے۔ایک اہم چیز یہ کہ ریاست جب ایک دہشت گرد تنظیم کواپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہے تو پھر وہاں سے تباہی شروع ہوتی ہے۔ان کا وزیر قانون معاون تھا اور سارے ضمنی انتخابات میں یہ مدد لیتے رہے ہیں دہشت گرد تنظیموں سے ۔جب نیشنل ایکشن پلان بنا تو اس لئے انھوں نے آگے نہیں بڑھنے دیا کیوں کہ انھیں پتہ تھا کہ یہ لوگ ہیں اور انھیں رانا ثنا اللہ کا آشیر باد ہے۔انھوں نے ایک بھی بندہ نہیں پکڑا ، سانحہ لاہور کے بعد آرمی نے آکر ایکشن شروع کیا ہے ۔آرمی نے پنجاب میں آپریشن بالکل صحیح کیا ہے۔یہ حکومت بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز الہٰی نے کہا کہ فوجی ٹیک آوور کو میں نہیں دیکھتا لیکن مجھے انتشار نظر آہا ہے۔ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ اگر واضح بات کی جائے تو مختلف جانب سے یہ دبائو سامنے آرہا ہے کہ آپ ایران کے ساتھ تعلقات بہتر نہ کریں ،ہم سعودی عرب کے ساتھ فوجی اتحاد میں شامل ہوئے جس کے بعد اسمبلی میں سرتاج عزیز نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتاکہ ہم اپنی فوج وہاں بھیجیں جس کے بعد وہاں فوجی مشقوں میں حصہ لیا گیا جس پر ہم نے اسمبلی میں سوالات اٹھائے جس کا ہمیں کوئی جواب نہیں ملا ،اس کے علاوہ امریکہ کی ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ تو ہو گیا ہے لیکن امریکہ اس سے خوش نہیں ہے اور وہ اکیلا ان کے میزائل بنانے پر پابندیاں لگا رہا ہے اور ہماری قیادت امریکہ سے کافی گھبراتی ہے۔امریکہ اور سعودی عرب کی بہ نسبت ایران اور امریکہ کے تعلقات تیزی سے تبدیل ہونے کی بات پر شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ خیالات بدلنے میں دیر لگتی ہے ہم اب بھی سمجھتے ہیں کہ ایران پر پابندیاں ہٹنے کے بعد بھی ہماری حکومت پائپ لائن کے شروع کرنے کی بات سے گھبرا رہی ہے اور اس دورے میں ہم جو فائدہ اٹھا سکتے تھے وہ سفارتی طور پر ہم نہیں اٹھا سکے۔