پچھلے چار برس کی طرح اِس مرتبہ بھی فروری کے آخری عشرے سے اسکرینز پر سیاسی مذاکروں، مباحثوں کی بجائے رنگین، بھڑکیلے پہناووں میں ملبوس بلّے بازوں اور گیند بازوں کا راج ہے۔ حالاتِ حاضرہ پر ہونے والے تبصروں میں بھی کرکٹ شامل ہے، کوئی بھی نیوز بلیٹن ہار، جیت کی خبر کے بغیر ادھورا ہے۔ مُلک کے گلی گلی، کُوچے کُوچے میں سیاست دانوں سے زیادہ مُلکی و غیر مُلکی کرکٹرز زیرِبحث ہیں، کوئی کراچی کنگز کی جیت کا تمنّائی ہے، تو کوئی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حامی۔
کسی نے اسلام آباد یونائٹیڈ سے اُمیدیں وابستہ کر رکھی ہیں، تو کسی کو ملتان سلطانز سے توقّعات ہیں۔ کوئی پشاور زلمی کا دیوانہ ہے، تو کسی نے ہر صُورت لاہور قلندرز کو’’ سکندر‘‘ بنانے کی ٹھان رکھی ہے۔پورے مُلکی منظر نامے کی اس تبدیلی کا سبب’’ پاکستان سُپر لیگ فائیو‘‘ ہے، جو 20فروری سے شروع ہوئی اور 22مارچ تک جاری رہے گی۔
پی ایس ایل فائیو کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے تمام میچز پاکستان ہی میں کھیلے جا رہے ہیں۔ نیز، اِس مرتبہ کراچی اور لاہور کے علاوہ، ملتان اور راول پنڈی میں بھی مقابلے منعقد ہو رہے ہیں۔ بلاشُبہ، اِسے پاکستان کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ کی ایک بڑی کام یابی قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن اِس سلسلے میں سابق چیئرمین ،پی سی بی اور مُلک کے نام وَر صحافی و تجزیہ نگار، نجم سیٹھی کے کردار کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، جن کی اَن تھک کوششوں سے پی سی بی، پی ایس ایل کو پروان چڑھانے میں کام یاب رہا۔ ذیل میں قارئین کی دِل چسپی کے لیے پی ایس ایل فائیو سے وابستہ بعض اہم واقعات پیش کیے جا رہے ہیں۔
افتتاحی تقریب یادگار کیوں نہ بن سکی؟
گرچہ پہلی مرتبہ پی ایس ایل کے تمام مقابلے پاکستان میں منعقد ہو رہے ہیں، مگر ایونٹ کی افتتاحی تقریب کرکٹ کے مدّاحوں اور شہریوں کے دِل و دماغ پر گہرے نقوش نہیں چھوڑ سکی۔ 20فروری کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں’’ پاکستان سُپر لیگ فائیو‘‘ کی رنگا رنگ افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ کم و بیش ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس تقریب کا آغاز قومی ترانے سے ہوا، جب کہ عالمی شہرت یافتہ گلوکار، راحت فتح علی خان، علی عظمت، ابرار الحق، آئمہ بیگ، سجاد علی، صنم ماروی، فرید ایاز قوّال اور سوچ بینڈ سمیت کم وبیش350فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ بعد ازاں، تمام 6ٹیموں کے مالکان اور 4ٹیموں کے کپتانوں سے فیئر پلے کا حلف لیا گیا۔ تقریب کے دَوران شان دار آتش بازی اور ڈیجیٹل لائٹ ایفیکٹس کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ، سیّد مُراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ایس ایل کے آغاز پر کراچی کے شہریوں کو مبارک باد پیش کی، جب کہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ، احسان مانی نے کہا کہ 17مارچ 2019ء کو ہم نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان سُپر لیگ کے تمام میچز پاکستان میں منعقد کیے جائیں گے اور ہم نے وعدہ پورا کر دِکھایا۔
اُسی روز کھیلے گئے پی ایس ایل فائیو کے افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے فاتحانہ آغاز کرتے ہوئے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 3وکٹوں سے شکست دی۔ دوسری جانب، افتتاحی تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین اور شہریوں کا کہنا تھا کہ تقریب، ایونٹ کے شایانِ شان نہیں تھی۔ تقریب میں پاکستانی ثقافت اجاگر کرنے کی کوشش تو کی گئی، لیکن صوفی ازم کا رنگ نمایاں رہا۔ بعض صارفین کا اعتراض تھا کہ ڈانسرز اور ڈھول بجانے والوں کی پرفارمینس غیر حقیقی تھی، کیوں کہ وہ پس منظر میں چلنے والی دُھنوں پر اداکاری کر رہے تھے۔ دوسری جانب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ افتتاحی تقریب کو پی سی بی نے ایک کمپنی کو آئوٹ سورس کیا تھا، جس نے ایک بھارتی ڈائریکٹر کی خدمات حاصل کیں۔ شبرابھردواج عین وقت پر پاکستان پہنچیں، حالاں کہ اُنہیں افتتاحی تقریب کام یاب بنانے کے لیے پندرہ بیس دن قبل پاکستان آنا چاہیے تھا۔ اس بارے میں پی سی بی کے ڈائریکٹر کمرشلز، بابر حامد کا کہنا تھا کہ’’ پی ایس ایل فائیو کی افتتاحی تقریب کا دبئی کی تقاریب سے موازنہ درست نہیں، وہاں مہارت سے لے کر ٹیکنالوجی تک ہر چیز موجود تھی، جب کہ پاکستان میں ماہرین باہر سے بلوائے گئے۔‘‘یاد رہے، افتتاحی تقریب پر 21 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
آفیشل ترانہ ہوا متنازع
پاکستان سُپر لیگ فائیو کا آفیشل ترانہ 28جنوری کو ریلیز کیا گیا۔ ترانے میں قومی کرکٹ اسٹارز بابر اعظم، حسن علی، رومان رئیس، سرفراز احمد، شان مسعود اور شاہین آفریدی بھی جلوہ گر ہیں۔ ’’تیار ہیں ہم…‘‘ میں معروف راک گلوکار علی عظمت کے ساتھ عارف لوہار، ہارون اور عاصم اظہر نے اپنی آواز کا جادو جگایا۔ اس موقعے پر علی عظمت نے کہا کہ’’ وہ آفیشل ترانے کا حصّہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔‘‘ تاہم، اس ترانے کو ماضی میں تیار کیے گئے ترانوں جیسی پذیرائی نہ مل سکی اور اس پر خاصی تنقید بھی کی گئی۔ اِس ضمن میں جب ایک نیوز شو میں علی عظمت سے سوال کیا گیا، تو اُن کا کہنا تھا’’ ایک ساتھی گلوکار (علی ظفر) نے مختلف بلاگرز کے ذریعے ترانے کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔‘‘جواباً علی ظفر نے اس الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا اور پھر اپنا نغمہ سامنے لانے کا اعلان کردیا۔
سخت سیکوریٹی، منہگے ٹکٹس سے تماشائیوں کو مشکلات
ان سطور کی اشاعت تک پی ایس ایل کے میچز کے دَوران اسٹیڈیمز میں تماشائیوں کی تعداد نسبتاً کم رہی، جس کا سبب منہگے ٹکٹس اور سخت سیکوریٹی کو قرار دیا جا رہا ہے۔ سخت سیکوریٹی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے آنے والے کبڈی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑیوں، کبڈی ہیرو شفیق چشتی اور دیگر کو پولیس نے اسٹیڈیم میں داخل ہونے سے روک دیا۔بعدازاں، حکّام کی مداخلت پراُنھیں اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ اسٹیڈیمز ،بالخصوص نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں تماشائیوں کی کمی پر سابق کرکٹرز بھی حیران ہیں۔ ایشین بریڈ مین، ظہیرعبّاس کے مطابق’’ ٹکٹس کی قیمتوں میں کمی کر کے ہی تماشائیوں کو اسٹیڈیم لایا جا سکتا ہے۔ منہگے ٹکٹس اور سخت سیکوریٹی میں کون اسٹیڈیم آئے گا۔‘‘ سابق کپتان، وسیم باری کا کہنا تھا کہ’’ اگر تماشائیوں کو اپنی گاڑیاں اسٹیڈیم تک لانے کی سہولت مل جاتی، تو وہ زیادہ تعداد میں اسٹیڈیم کا رُخ کرتے‘‘، جب کہ سابق ٹیسٹ کرکٹر، محسن حسن خان نے کہا کہ’’ سخت سیکوریٹی اور منہگے ٹکٹس کی وجہ سے تماشائی اسٹیڈیم کا رُخ نہیں کر رہے۔‘‘
ایک کروڑ ڈالرز مالیت کی انعامی رقوم
پاکستان سُپر لیگ مُلک کی تاریخ کا چوتھا بڑا ٹورنامنٹ ہے، جس میں دنیا کے صفِ اول کے کھلاڑی حصّہ لے رہے ہیں۔ پی ایس ایل فائیو میں انعامات کی بھی برسات ہو رہی ہے۔ ایونٹ میں کل 34میچز کھیلے جا رہے ہیں اور ہر میچ کا بہترین کھلاڑی 4500 ڈالرز پر مشتمل انعامی رقم وصول کرے گا۔ 80 ہزار ڈالرز پر مشتمل انعامی رقم ایونٹ کے بہترین کھلاڑی، بہترین بیٹسمین، بہترین باؤلر اور اسپرٹ آف کرکٹ کے ایوارڈ جیتنے والوں میں برابر کی بنیاد پر تقسیم ہو گی، جب کہ باقی انعامی رقم ٹورنامنٹ کے دَوران بہترین کیچ، بہترین رن آئوٹ اور سب سے زیادہ چھکے لگانے والے کھلاڑیوں کے لیے مقرّرہ انعامات کی مَد میں تقسیم کی جائے گی۔
اسکواش لیجنڈ، جہانگیر خان اور سُپر لیگ کی ٹرافی
پی ایس ایل فائیو کی ٹرافی کی تقریبِ رُونمائی نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوئی۔ لیجنڈ اسکواش پلئیر، جہانگیر خان نے ٹرافی دفاعی چیمپئن، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان، سرفراز احمد کے حوالے کی۔ اس موقعے پر 6میں سے 5ٹیموں کے کپتان، سابق کرکٹرز، چیئرمین پی سی بی احسان مانی سمیت فرنچائزز کے مالکان بھی موجود تھے۔ ٹرافی کی لمبائی 65 سینٹی میٹر اور وزن 8کلو گرام ہے۔ یہ ٹرافی اب پی ایس ایل کے مستقبل کے تمام مقابلوں میں استعمال کی جائے گی اور ہر سال ایونٹ جیتنے والی ٹیم کا نام اس پر درج ہو گا۔
’’ لاہور قلندرز ‘‘ کی شکست پر روتے بچّے کی ویڈیو وائرل
پی ایس ایل کے ابتدائی چاروں سیزنز میں آخری پوزیشن حاصل کرنے والی بد قسمت ٹیم، لاہور قلندرز اس ایونٹ میں بھی تاحال کوئی کام یابی حاصل نہیں کر سکی۔ تاہم، اپنے دوسرے میچ میں اسلام آباد کے ہاتھوں شکست کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لاہور قلندرز کے کپتان، سہیل اختر کا کہنا تھا کہ ’’لاہوری مایوس نہ ہوں، بس ایک جیت کی ضرورت ہے، ٹریک پر آ جائیں گے۔‘‘ دوسری جانب، اس میچ میں لاہور قلندرز کی شکست کے بعد اس کا مدّاح بچّہ بھی رو پڑا، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ اس ویڈیو میں بچّہ روتے ہوئے کہہ رہا ہے’’ کیا فائدہ لاہور قلندرز کا، کھیلتے ہی کیوں ہیں، جب ہارنا تھا۔‘‘ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لاہور قلندرز کی انتظامیہ نے بچّے کو اسٹیڈیم آ کر میچ دیکھنے اور قلندرز سے ملاقات کی دعوت دی۔
راول پنڈی و ملتان، پہلی بار میزبان
پی ایس ایل فائیو میں ملتان اور راول پنڈی کے اسٹیڈیمز میں پہلی مرتبہ میچز کھیلے جا رہے ہیں۔ لیگ کے کُل 34میں سے 11میچز ملتان اور راول پنڈی میں کھیلے جائیں گے۔ قبل ازیں، ان دونوں اسٹیڈیمز میں سے کسی نے بھی انٹرنیشنل ٹی ٹوینٹی میچ کی میزبانی نہیں کی۔ ملتان کے کرکٹ اسٹیڈیم میں ایونٹ کے 3 اور راول پنڈی میں 8میچز کھیلے جائیں گے۔ یاد رہے، ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلا انٹرنیشنل میچ 2001ء میں پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان کھیلا گیا تھا، جس میں میزبان ٹیم نے فتح حاصل کی، جب کہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلا میچ 1992ء میں کھیلا گیا اور اس میں بھی میزبان ٹیم ہی نے کام یابی حاصل کی۔ دوسری جانب، چیئرمین پی سی بی، احسان مانی نے امید ظاہر کی ہے کہ چَھٹے ایڈیشن کے میچز پشاور میں بھی کھیلے جائیں گے۔
وقار یونس کی کوششوں سے اسپیشل مدّاح کے لیے خصوصی پاس
برسوں تک وہیل چیئر پر قذافی اسٹیڈیم آنے والے اسپیشل پرستار، شیراز بٹ تقریباً 11برس بعد پاکستان سُپر لیگ کا میچ دیکھنے اسٹیڈیم آئے، جب پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ، وقار یونس کی کوششوں سے پی سی بی نے اُنہیں خصوصی پاس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ شیراز بٹ چار دہائیوں تک قذافی اسٹیڈیم کی بائونڈری لائن پر اپنی وہیل چیئر پر بیٹھ کر میچز دیکھتے رہے ہیں۔
یونس خان کی جگہ آملہ، سرفراز پانچویں بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے قائد
پاکستان کے سابق کپتان، یونس خان پاکستان سُپر لیگ سیزن فائیو میں دِکھائی نہیں دے رہے، اُن کی جگہ جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ کو پشاور زلمی کا مینٹور مقرّر کیا گیا ہے۔ تاہم، دفاعی چیمپئن، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنا کوچنگ اسٹاف برقرار رکھا، جس میں مینٹور سر ویوین رچرڈ، ہیڈ کوچ معین خان اور باؤلنگ کوچ عبدالرزّاق شامل ہیں، جب کہ سرفراز احمد مسلسل پانچویں برس کپتانی کرنے والے پی ایس ایل کے واحد کپتان ہیں۔
غیر مُلکی میچ آفیشلز
پی ایس ایل کے پانچویں سیزن میں 3 غیر مُلکی 34روزہ ایونٹ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیں گے، ان میں رچرڈ النگورتھ، مائیکل گف اور رینمور مارٹینز شامل ہیں۔ دوسری جانب، تین مرتبہ’’ آئی سی سی امپائر آف دی ایئر‘‘ کا اعزاز جیتنے والے علیم ڈار بھی پی ایس ایل 2020ء کا حصّہ ہیں۔
سَر کرٹلی ایمبروز اور سائمن ٹوفل کی آمد
2009ء میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردی کے عینی شاہد، سابق ٹیسٹ امپائر، سائمن ٹوفل کا پی ایس ایل فائیو کے سلسلے میں پاکستان آمد پر کہنا تھا کہ وہ ملے جُلے جذبات کے ساتھ دوبارہ پاکستان آئے ہیں اور اس بات پر خوش ہیں کہ وہ یہاں خود کو پُرامن ماحول میں محسوس کر رہے ہیں۔ اس موقعے پر سابق ویسٹ انڈین فاسٹ باؤلر، سر کرٹلی ایمبروز نے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، لہٰذا اب دنیا کو معلوم ہوجانا چاہیے کہ یہ مُلک کرکٹ کے لیے محفوظ ہے۔
عُمر اکمل ایونٹ سے باہر، بھائی اور کزن کی عُمدہ کارکردگی
اپنے غیر ذمّے دارانہ رویّوں کی وجہ سے اسکینڈلز کی زَد میں آنے والے ٹیسٹ کرکٹر، عُمر اکمل کو مشکوک سرگرمیوں پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے پکڑ لیا اور پھر اُنھیں پی ایس ایل فائیو سے باہر کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ عُمر اکمل نے مشکوک افراد کے ساتھ رابطوں کو سب سے خفیہ رکھا، جس پر اینٹی کرپشن یونٹ نے ٹیسٹ کرکٹر کے دونوں فونز بھی اپنے قبضے میں لے لیے۔ اطلاعات کے مطابق، عمر اکمل کے مشکوک افراد سے نہ صرف ٹیلی فونک رابطے ہوئے، بلکہ کراچی میں ان کی مشکوک افراد سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ اس دَوران اینٹی کرپشن یونٹ نے عُمر اکمل کو مانیٹر کیا، لیکن اُنہوں نے 3دن گزرنے کے باوجود مشکوک افراد سے رابطوں سے متعلق اینٹی کرپشن یونٹ یا کسی آفیشل کو آگاہ نہیں کیا، جو کہ پی سی بی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ پی سی بی کے مطابق، عُمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 471کے تحت معطّل کیا گیا۔ دوسری جانب، اُن کے بڑے بھائی، کامران اکمل اور کزن، بابر اعظم نے اپنی کارکردگی کے ذریعے شائقینِ کرکٹ کے دِل جیت لیے۔
ڈین جونز نے میدان سے باہر ’’اسپورٹس مین اسپرٹ‘‘ کی اعلیٰ مثال قائم کر دی
پی ایس ایل فائیو کے دَوران کراچی کنگز کے کوچ اور مینٹور، ڈین جونز کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خُوب وائرل ہوئی، جس میں اُنہیں پشاور زلمی کے خلاف میچ کے بعد اپنے ڈَگ آئوٹ کی خود صفائی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے سامنے آئے۔ تاہم، بیش تر صارفین نے ڈین جونز کی میدان سے باہر ’’اسپورٹس مین اسپرٹ‘‘ کو پاکستانی قوم کے لیے سبق قرار دیا کہ اُنہیں بھی گھر کے اندر کے علاوہ، باہر کی صفائی کی عادت بھی اپنانا ہو گی تاکہ پورا مُلک صاف ہو جائے۔
معین خان کے ’’خانِ اعظم‘‘
پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، معین خان کے صاحب زادے، اعظم خان پی ایس ایل فائیو میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمایندگی کر رہے ہیں۔ اُن پر سابق کپتان اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کوچ کا بیٹا اور وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے تنقید کی جاتی ہے، تاہم اُن کا کہنا ہے کہ وہ اکثر ایسی باتیں نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن کبھی کبھار اُنہیں یہ سب سُن کر بُرا لگتا ہے اور وہ تنقید کا اپنے بلّے ہی سے جواب دینے کی کوشش کریں گے۔ واضح رہے، اعظم خان اپنی ٹیم کی جانب سے ایک فتح گر اننگز کھیل کر خود کو ’’خانِ اعظم‘‘ ثابت کر چُکے ہیں۔