اسلام آباد(ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پاکستان نے گارنٹر کا نہیں سہولت کار کا کردار ادا کیا، افغانستان کے اندر اور باہر سے بعض طاقتیں اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں، پائیدار امن کے لئے جامع جنگ بندی ضروری ہے، یہ معاہدہ کاغذ کا ٹکڑا نہیں ہے۔
امریکا نے یقین دلایا ہے کہ 29 فروری کے معاہدے کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توثیق کرائی جائے گی‘انڈیا نے ہمیشہ تخریب کاری کو فروغ دیا‘ افغانستان میں بھارت کا کوئی سیکورٹی رول نہیں ہونا چاہیے‘ افغانستان میں عدم استحکام کی صورت میں پاکستان مزید مہاجرین نہیں سنبھالے گا‘ایران اور پاکستان داعش کو افغانستان میں مضبوط ہوتا دیکھنا نہیں چاہتے ۔
ماضی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان شکوک و شبہات رہے ہیں‘کابل کو کسی وہم کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔ بدھ کو ایوان بالا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے متعلق فیصلے افغانوں کو خود کرنے چاہئیں، بڑا نکتہ یہ تھا کہ افغانستان میں جنگ غیر ملکی افواج کے خلاف ہے، افواج نکالنے پر آمادگی کے باعث مذاکرات میں پیش رفت ہوئی‘افواج کے انخلاءکے ماضی کے تجربات کو بھی سامنے رکھا گیا۔
135 دنوں میں بڑی تعداد میں فوج افغانستان سے چلی جائے گی، 8 ہزار 600 فوجی افغانستان میں موجود رہیں گے، آئندہ 9 ماہ میں باقی فوجیوں کا انخلاءہو گا، انخلاءکا عمل 14 ماہ میں مکمل کیا جائے گا‘قیدیوں کی رہائی کا معاملہ دوطرفہ ہے۔ طالبان قیدیوں اور طالبان کے پاس قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔