وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ ہم پرفرض بنتا ہے کہ بچوں پر تشدد کے خلاف قانون بنائیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پاکستانی گلوکار و سماجی کارکن شہزاد رائے کی جانب سے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر شیریں مزاری نے شہزاد رائے کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی یاد دہانی کرائی کہ اسلام میں بھی بچوں پرتشدد کی ممانعت ہے، عدالت کا تحریری حکم آئے گا تو اس پر پیش رفت ہوگی، انٹرنیشنل ٹریٹی پر ہم دستخط کر چکے ہیں، قوانین بھی بنانے چاہیے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 14 بچوں پرتشدد کےخلاف ہے، آرٹیکل 14 پرمکمل عمل درآمد ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے عدالت کو بتا دیا کہ کابینہ نے کارپورل سزا کےبل کی منظوری دے دی تھی، بل پارلیمنٹ میں جانے کے بجائے وزارت داخلہ میں جا کر پھنس گیا ہے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پچھلی کابینہ میٹنگ میں وزیراعظم کی جانب سے بھی کارپل سزا ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
شریں مزاری کا کہنا تھا کہ اس ہدایت پر وزارت تعلیم نےفیڈرل ایریا میں کارپورل سزا پرپابندی لگائی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہماری پوزیشن سے اتفاق کیا ہے، عدالت وزرات قانون کوہدایت دے رہی ہےکہ وہ بل قومی اسمبلی میں پیش کریں، بل کےساتھ اسلامی نظریاتی کونسل کے موقف کو بھی شامل کریں گے۔