پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ باہر سے لائے گئے ماہرین کو پاکستانی معیشت کی حقیقت معلوم نہیں، وہ حل کیسے نکالیں گے؟
میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018 سے ہی معیشت تباہی کی جانب بڑھ رہی تھی، ضروری نہیں کہ جو ٹیکس نیٹ میں نہیں وہ چور ڈاکو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عوام مہنگائی کے ہاتھوں پس رہے ہیں، حکومت کی غلط پالیسیوں سے ملکی معاشی صورتحال ابتر ہو رہی ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ حکومت کی نااہلی کا نقصان عوام اٹھا رہے ہیں، آج ہر طبقہ پریشان ہے، تعلیم اور علاج کا خرچہ اٹھانا مشکل ہوگیا، کنفیوژن معیشت کے لیے سب سے خطرناک عنصر ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2018 میں معیشت تباہی کی جانب بڑھ رہی تھی، ن لیگ کے دور میں معیشت کی صورتحال ویسی نہیں تھی جیسی اسحاق ڈار صاحب پیش کرتے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے آغاز میں فیصلہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف نہیں جائیں گے، تاہم حکومت کمزور پوزیشن میں آئی ایم ایف کے پاس گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مشکل فیصلے لینا پڑتے ہیں، لیکن کمزور طبقے کے معاشی حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، آئی ایم ایف حکومت سے کہہ رہی ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ختم کریں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پچھلی اور موجودہ حکومت غریب عوام کے ریلیف کے لیے کوئی پروگرام نہیں لاسکی، سندھ کا بورڈ آف ریونیو صوبہ پنجاب اور وفاق سے اچھا کام کر رہا ہے، سندھ نے ایک سال کے سوا ہر بار اپنا ٹیکس ٹارگٹ حاصل کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کس نے کہا تھا کہ ایک سال کے اندر اندر اکانومی کو ڈاکومنٹ کریں گے؟ پی ٹی آئی کے تمام تجربات کے باوجود ایکسپورٹ نہیں بڑھی۔