• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کے حیران کن جدید تعمیراتی عجائبات کی بات کی جائے تو شنگھائی کو پورے ملک میں حیرت انگیز فلک بوس تعمیراتی منصوبوں کے باعث سبقت حاصل ہے۔ چین دنیا کاتقریباً نصف اسٹیل اور سیمنٹ / کنکریٹ استعمال کررہا ہے۔ 2011ء سے 2014ء کے دوران چین نے 6.6گیگاٹن سیمنٹ استعمال کیا، حیرانگی کی بات یہ ہے کہ تقریباً اتنی مقدار تو امریکا نے پوری20ویں صدی میںاستعمال کی تھی۔

تھری گورجز ڈیم

تھری گورجز ڈیم دنیا کا سب سے بڑا پن بجلی ڈیم اورکنکریٹ سے بنا سب سے بڑا تعمیراتی ڈھانچہ ہے، جس کی تعمیر پر تقریباً 37ارب امریکی ڈالر لاگت آئی تھی۔ اس ڈیم کا سنگ بنیاد 1994ء میں رکھا گیا تھا جبکہ اس کی تکمیل 2008ء میں ہوئی یعنی اس کی تعمیر میں 14سال کا عرصہ لگا۔ تھری گورجز ڈیم کی لمبائی 2,335میٹر (7,660فٹ) جبکہ اونچائی 185میٹر (607فٹ) ہے۔ 2012ء میں ڈیم کا ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ مکمل طور پر چلنے لگا تھا۔ یہ ڈیم 22گیگاواٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ یانگزی (Yangtze)کے علاقے تھری گورجز میں بنے اس ڈیم کے 600کلو میٹر کے رقبے پر کروزبوٹس چلتی ہیں، جن پر سفرکرکے کئی حیرت انگیز مناظرسے لطف اندوزہوا جاسکتا ہے۔

شنگھائی ٹاور

دنیا کی اس دوسری بلند ترین عمارت کو اکیسویں صدی کا تعمیراتی شاہکار مانا جاتا ہے۔ شنگھائی ٹاور کا افتتاح 2015ء میں کیا گیا تھا۔ 128منازل پر مشتمل اس عمارت کی بلندی 632میٹر (2073فٹ) ہے۔ ریتیلی اور بھربھری زمین کومضبوط کرنے اور عمارت کو سمندری طوفان سے بچانے کے لیے کنکریٹ کی 200فٹ گہری بنیاد ڈالی گئی ہے اور زلزلے سے محفوظ رکھنے کے لیے لچکدار سیلنڈر والی شکل دی گئی ہے تاکہ عمارت جھولتے ہوئے زمین بوس نہ ہو۔ توانائی کی بچت کے لیے ٹاورکو’’تھرماس کی بوتل‘‘ کی طرح بنایا گیا ہے۔ عمارت کی بیرونی سطح پر شیشے جبکہ اوپر کی منزلوں پر جانے کے لیے تیز ترین لفٹس لگائی گئی ہیں، جن کی زیادہ سے زیادہ رفتار 20.5میٹر فی سیکنڈ ہے۔

ڈین یانگ کُنشن گرینڈ برج

چین کے پاس دنیا کے پانچ طویل پُل ہیں، جو’’ہائی اسپیڈ ریلوے‘‘ نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔ گنیز بک آف ریکارڈ کے مطابق دنیا کا سب سے طویل پُل (164.8کلومیٹر) ’ڈین یانگ کُنشن گرینڈ برج‘2011ء میں مکمل ہوا۔ یہ بیجنگ – شنگھائی ہائی اسپیڈ ریلوے کا ایک حصہ ہے، جو یانگزی ڈیلٹا کے نشیبی علاقوں سے گزرتا ہے۔ جہاں تک حدِ نظر جائے درختوں کی اوٹ سےآفتاب کی جھلمل کرتی کرنیں شفق کے سرمئی رنگ بکھیر دیتی ہیں۔ اس پُل کے ذریعے شنگھائی سے بیجنگ تک کی مسافت طے کرنے میں لگ بھگ 4گھنٹے اور50منٹ لگتے ہیں ۔2018ء میں پانی پر دنیا کا سب سے طویل پُل ہانگ کانگ اور مکاؤ کے مابین کھولا گیا تھا، جو50کلومیٹر لمبا ہے۔

پرل ریور ڈیلٹا

2015ء کی ورلڈ بینک رپورٹ کے مطابق ’پرل ریور ڈیلٹا‘ نے سائز اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا شہری علاقہ بننے کےتیز رفتار عمل میں ٹوکیو کو پیچھے چھوڑ دیا۔ پرل ریور ڈیلٹا میں 120ملین سے زائد افراد آباد ہیں اور اس میں گوانگ ژو ، شین ژین، ڈونگ گوان، ژونگشن، ہوئی ژو، جیانگ مین، فوشان، ہانگ کانگ ، ژوہائی اور مکاؤ جیسے شہر شامل ہیں ،جن کی کل اراضی تقریباً4ہزار مربع کلومیٹر ہے۔ پرل ریور ڈیلٹا نے2016ء میں چین کی جی ڈی پی کا 9.1فیصد پیدا کیا۔1978ء سے چین میں تمام غیر ملکی سرمایہ کاری کا تقریباً 30فیصد پرل ریورڈیلٹا میںرہا۔ یہ وہ اکنامک زون ہے جس کی سب سے زیادہ معاشی نمو ہوئی اور دنیا میں معاشی طور پر سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا خطہ رہا۔

گھوسٹ سٹی

کہا جاتا ہے کہ چین میں ہر سال 20نئے شہر تعمیر ہورہے ہیں۔ اگرچہ نئی تعمیرات کا بہت سا حصہ آباد ہوتا جارہا ہے، تاہم کئی بڑے علاقے وسیع پیمانے پر اب بھی خالی ہیں۔ ژینگ ژو میں ’’ژینگ ڈونگ نیو ایریا‘‘کو چین کاسب سے بڑا ’’گھوسٹ سٹی‘‘ کہا جاتا ہے جبکہ کنمنگ شہر کے علاقے ’’ چینگونگ ‘‘ میں ایک لاکھ نئے اپارٹمنٹس خالی ہیں۔ یہی حال خالی شاپنگ مالز کا بھی ہے،جہاں سامان تو نظر آئے گا لیکن وہ گاہکوں سے خالی دکھائی دیں گے۔ دنیا کی سب سے بڑی خالی عمارت ہونے کا اعزاز’’پینٹاگونل مال‘‘ کو حاصل ہے،جو 2009ء میں شنگھائی میں تعمیر ہوئی تھی۔ یہ123ایکڑ پر محیط ہے اور واشنگٹن ڈی سی میں پینٹاگون عمارت کے سائز سے دگنی ہے۔

بُلٹ ٹرین سسٹم

جدیدتعمیراتی انجینئرنگ کے شاہکار اور دنیا کے عظیم ترین بُلٹ ٹرین سسٹم ’چائنا بلٹ ٹرین‘(ہائی اسپیڈریلوے) نے 2018ء میں اپنی سروس کا آغاز کیا۔ یہ بلٹ ٹرین گولی کی طرح بیجنگ سے ہانگ کانگ کا27ہزار کلومیٹر (17ہزار میل) طویل سفر صرف9گھنٹے میں مکمل کرتی ہے۔’’بیجنگ ۔گوانگ ژو۔شین ژین۔ہانگ کانگ ہائی اسپیڈ ریلوے‘‘ کا مضبوط ٹریک تعمیراتی انجینئرنگ کا کمال ماناجاتا ہے، جس سے بیجنگ اور ہانگ کانگ کے فاصلے سمٹ گئے ہیں۔ بلٹ ٹرین سسٹم چین کے 34میں سے 33صوبوں میں چلتی ہے اور 550 شہروں کو آپس میں جوڑتی ہے۔ ان ٹرینوں کی سب سے زیادہ رفتار 350کلومیٹر فی گھنٹہ (271میل فی گھنٹہ) ہے۔

تازہ ترین