• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کی زندگی کیسے بدلی؟

کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کی اہلیہ نے سوشل میڈیا کے ذریعے بتادیا کہ اِس عالمی وبا نے اُن کی ذاتی زندگی کو کس طرح متاثر کیا ہے۔

امریکا کے شہر اٹلانٹا کی رہائشی راچیل پیٹزر نے کورونا وائرس کی وجہ سے اُن کو پیش آنی والی مشکلات کے بارے میں مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر  ٹوئٹ کی سیریز شیئر کی۔

راچیل پیٹزر نے اپنے پہلے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’میرے شوہر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں فرائض انجام دے رہے ہیں جہاں وہ کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔‘

راچیل پیٹزر نے لکھا کہ کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی وجہ سے میں نے اور میرے شوہر نے الگ الگ رہنے کے لیے ایک گیراج اپارٹمنٹ میں منتقل ہونے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔‘

ڈاکٹر کی اہلیہ نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ’گزشتہ دِنوں ہمارے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی جو ابھی صرف 3 ہفتے کا ہے اور اِس کے علاوہ ہمارے 2 بچے اور ہیں۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’میں اور میرے شوہر کوئی خطرہ مول نہیں لے سکتے، اِسی لیے ہم نے الگ رہنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ابھی ہمارے بچے بہت چھوٹے ہیں۔‘

اُنہوں نے لکھا کہ ’کئی ہفتے گُزر گئے ہیں میرے شوہر بچوں سے نہیں ملے‘۔

اُنہوں نے لکھا کہ ’میرے شوہر کی یہ قربانی تمام ادارہ صحت کے کارکنان  اور ہم جیسے عام لوگوں کے لئے مثال ہے۔‘

راچیل پیٹزر نے اپنے تیسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’جب میں اپنے بچوں کو اکیلا گھر میں چھوڑ کر جاتی ہوں تو میرا نوزائیدہ بچہ چیخ چیخ کر روتا ہے، میں اپنے شوہر اور اپنے بچوں کی صحت کی طرف سے بہت پریشان ہوں، مجھے معلوم ہے کہ حالات مزید خراب بھی ہوسکتے ہیں۔‘


راچیل پٹیزر نے اپنے چوتھے ٹوئٹ میں لکھا کہ’ میں جب لوگوں کی وہ تصاویر دیکھتی ہوں جن میں وہ ریستوران، بارز وغیرہ میں موجود ہوتے ہیں اور معاشرتی فاصلے کو نظر انداز کر رہے ہیں تو مجھے دُکھ ہوتا ہے کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میرے شوہر اور دیگر ڈاکٹرز کس طرح اپنی جان خطرے میں ڈال کر کورونا کے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔‘

اُنہوں نے اپنے آخری ٹوئٹ میں لکھا کہ ’براہِ کرم اِس وبائی مرض کو سنجیدگی سے لیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں، ہمارے اُن ہیلتھ ورکرز کا شکریہ ادا کریں جو ہمارے لیے قربانیاں دے رے ہیں۔‘

واضح رہے کہ امریکا اور یورپ کورونا سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں، اٹلی، اسپین، فرانس اور برطانیہ میں ایک ہی روز میں 700 اموات ہوئی ہیں جبکہ امریکا میں ایک ہی روز میں 41 اموات کے بعد مجموعی تعداد 150 ہوگئی۔

تازہ ترین