مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق ڈسٹرکٹ جیل سے رہا ہو گئے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیرا گون ہاؤسنگ اسکیم کے نیب کیس میں لاہور ہائی کورٹ کا ضمانت منسوخی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 30، 30 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض خواجہ برادران کی ضمانت منظور کر لی تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ معاملہ انتہائی سنگین ہے، نیب کے پاس ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرانے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیب کا اصل ہدف صرف سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف ریفرنس بنانا تھا۔
جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی نیت خراب ہے یا اہلیت کا فقدان ہے، دونوں ہی صورتِ حال میں معاملہ انتہائی سنگین ہے، نیب کے پاس ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرانے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ملزمان کے اکاؤنٹس میں پیسے آئے ہیں تو اس میں غیر قانونی کیا ہے؟ وہ توخود مان رہے ہیں کہ ان کے اکاؤنٹ میں پیسے آئے ہیں، اگر کوئی غیرقانونی کام ہوا ہے تو نیب عدالت میں ثبوت پیش کرے۔