• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک کمرے میں 4 مریض، کورونا کیسے کنٹرول ہوگا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ایک کمرے میں 4 مریض، کورونا کیسے کنٹرول ہوگا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ


لاہور(نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ نے کرونا وائرس سے بچاو کیلئے درخواستوں پر وفاقی حکومت سمیت دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کر دیئے۔ فل بنچ نے قرنطینہ سنٹرز میں دی جانیوالی سہولیات احتیاطی تدابیر پر تفصیلات مانگ لی ہیں۔ 

فل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ جب تک بین الاقوامی اسٹینڈرڈ پر نہیں جائینگے رزلٹ نہیں آئیگا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ایک کمرے میں چار چار مریضوں کو رکھیں تو کورنا کیسے کنٹرول ہوگا، متاثرہ اورمشتبہ سب کو اکٹھا کردیا، قرنطینہ سینٹرز میں عالمی معیار اپنانے تک نتائج نہیں آئینگے، ایک ہفتے کےاندرکورونا ٹیسٹ کی مفت سہولت دی جائے،معاملہ خراب ہوگیا اورپھر کام کیا تو کوئی فائدہ نہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں فل بنچ نے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی جس میں کرونا وائرس سے بچائو کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ 

فل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ کرونا وائرس سے بچاو کیلئے آگاہی مہم کو پبلک سروس میسج کے طور پر چلائیں۔ فل بنچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کو فراہم کردہ فنڈز کی تفصیلات پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔ 

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جیل میں کیے اقدامات کے بارے میں بھی رپورٹ مانگ لی۔ سیکرٹری اسپیشلایزڈ ہیلتھ نے بتایا کہ بہالپور میں قرنطینہ بنا رہے ہیں۔جبکہ ڈی جی خان میں بنا ہوا ہے۔ عدالتی استفسار پر اسیکرٹری سپیشلائزڈ صحت دو جگہوں پر ٹیسٹنگ کی سہولت ہے۔ 

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دو جگہیں دس کروڑ عوام کیلئے کافی ہیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ دو تین ہفتوں سے شور مچ رہا ہے۔ 

حکومت نے تو سامان ہی مکمل نہیں دیا۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عدالتوں میں آنے والے وکلا اور سائیلین سے متعلق بھی میکانزم بنائیں۔ فل بنچ نے ہدایت کی کہ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو اعتماد میں لیں ۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ چاہتے ہیں ایک ہفتے میں لیبارٹری بننی چاہیے جس میں کرونا کے مکمل ٹیسٹ ہوں۔اس وقت ملک ایمرجنسی کی صورتحال سے گزر رہا ہے ۔اللہ کرے سب محفوظ رہیں۔ درخواستوں پر مزید سماعت 24 مارچ کو ہوگی۔ 

فل بنچ نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ گورنمنٹ نے اسپتالوں کو ابھی تک کورونا ٹیسٹس کیلئے آلات ہی نہیں مہیا کیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم حکومت کیلئے کوئی مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ 

سیکرٹری پرائمری صحت نے بتایا کہ ووہان میں جوطریقہ اختیار کیا گیا اس پر عمل کررہے ہیںہم نے ایس او پی مرتب کیے ہیں اس پر عمل کررہے ہیں۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ ملتان میں کتنے لوگ قرنطینہ میں رکھے گئے ہیں ہمیں بہاولپور اور ملتان میں دی جانیوالی سہولتوں کے بارے میں بتائیں۔

تازہ ترین