سکھر(بیور و رپورٹ) گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی شہر سمیت گردونواح کے علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ میں اضافہ کر کردیا گیا، شہری علاقوں میں 12سے 14گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 18سے 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو مشکلات سے دوچار کررکھا ہے، جس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہورہی ہیں جبکہ سیاسی، سماجی، تجارتی حلقوں کی جانب سے سیپکو کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے، اتوار کے روز مائیکروویو کالونی کے مکینوں نے علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرے کی قیادت جئے سندھ تحریک کے رہنما عیدن جاگیرانی ، نصیرگوپانگ نے کی اور مظاہرین نے ہاتھوں میں پنکھے اٹھا رکھے تھے اور وہ سیپکو کے خلاف نعرے لگا رہے تھے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ مائیکرویو کے علاقے میں دس روز سے ٹرانسفارمر خراب ہے جسے تاحال درست نہیں کیا گیا جس کے باعث علاقے کی بجلی معطل ہونے کے ساتھ پانی کا بحران پیدا ہوگیا ہے، لوگوں کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے، متعدد مرتبہ سیپکو افسران کو شکایات کیں لیکن کوئی بھی سننے کو تیار نہیں ہے، جس کے باعث علاقہ مکین احتجاج کرنے پرمجبور ہوئے، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر بجلی کے ٹرانسفارمر کو درست کیا جائے۔ دوسری جانب سکھر کے تجارتی علاقوں میں بجلی کی دن کے وقت غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کی مذمت کرتے ہوئے ایوان صنعت وتجارت سکھر کے صدر عامر علی خان غوری ،ملک محمد یعقوب، اسرار بھٹی ، سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن، جمعیت علماء پاکستان کے صوبائی صدر مفتی محمد ابراہیم قادری، سکھر پارٹیز الائنس کے چیئرمین مشرف محمود قادری، سنی تحریک کے رہنما محبوب علی سہتو ،مسلم لیگ ن کے رہنما سردار شہزاد علی عاصی ،د لاور خان سمیت دیگر سیاسی، سماجی، مذہبی اور تجارتی حلقوں نے سکھر شہر سمیت گردونواح کے علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل بندش کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیپکو کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے، جس سے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ دوسری جانب دکانداروں کو بھی مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے خاص طور پر بجلی سے چلنے والی چھوٹی صنعتیں اور ان سے وابستہ مالکان ومزدور اس بحرانی کیفیت میں سخت پریشان ہیں۔ان حلقوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ سیپکو کی جانب سے بجلی کی طویل بندش کا فوری نوٹس لیا جائے۔