• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یقیناً آجکل کے حالات بنی نوع انسان کے لیے آزمائش بنے ہوئے ہیں۔ کوروناوائرس نے زندگی کے رنگ ہی بدل دیئے۔ انسان کو اپنی بے توقیری کا احساس دلادیا۔ انسانوں میں رتبے کی تقسیم ختم کردی۔ ابتدائی مراحل میں اس بیماری نے امیرممالک (Developed countries) کواپنی لپیٹ میں لیا اور پھر دوسرے ممالک کی طرف بڑھی۔ جس قسم کی افراتفری ان ترقی یافتہ ممالک میں دیکھی گئی ۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ "خوف اور بے یقینی "انسان کو تہذیب یافتہ سے غیرتہذیب یافتہ بنا دیتی ہے، امیری وغریبی کا فرق مٹادیتی ہے۔یہ کورونا وائرس جہاں انسانوں کے لیے خطرہ ہےوہیں انسانوں کے لیے سبق بھی ہے کہ قدرت کی نگاہ میں کوئی بھی ارفع واعلیٰ نہیں، کوئی "ذہانت حماقت" پر حاوی نہیں چاہے وہ " مصنوعی" ہی کیوں نہ ہو۔ اتنے دن گزرچکے ہیں لیکن ابھی تک اس کی اصل وجہ (cause)معلوم نہ کی جاسکی۔ احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں اور انہی پرعملدرآمد پرزور ہے ۔لیکن چاند پر پہنچنے اور خلا کو تسخیر کرنے کے دعویٰ کے باوجود انسانی ذہن اس کی بنیادی وجہ (root cause)کو تلاش نہ کرسکا۔الزام تراشی جاری ہے۔ جب تک اصل وجہ معلوم نہ ہو علاج کیسے دریافت ہوگا؟ وائرس توبہت سے ہیں ۔کون سا وائرس اورکس طرح سے یہ بیماری انسانی جسم میں داخل ہوئی کوئی ویڈیو، کوئی تحریر ، کوئی دعویٰ نہیں۔ ساری معلومات اس بات پر ہیں کہ یہ ایک انسان سے دوسرے انسان تک کیسے پہنچتا ہے ۔ لیکن شروع کیسے ہوا؟ جواب ندارت۔۔۔۔۔یہی وجہ نکتہ ہے کہ جس پر پہنچ کر ہرمذہب کے پیروکار اس سچائی کو ماننے کو تیار ہوگئے ہیں کہ یہ " منجانب قدرت" ہے۔ قدرتی آفت رب العزت کی طرف سے ناراضگی کا اعلان ہے۔ دنیاوی بادشاہ امریکہ تک میں دعائیہ کلمات ادا کرنے پہ زور ہے۔ یوں ہر مذہب کے لوگ اپنے اپنے طریقہ عبادت کے تحت رب الکریم سے رجوع کررہے ہیں۔ ایسے میں کس قدر خاموشی سے " سیکولرازم کا بت" گراکے کہ کسی کو خبرہی نہ ہوئی۔دوسرا اہم نکتہ خاندانی نظام کی اہمیت کا نظرانداز ہونا بھی اس وائرس کی بدولت غیرموثرہوگیا کہ لوگوں کو پابند کردیا گیا ہے کہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ ورنہ کیا ترقی یافتہ ممالک کے لیے یہ آسان نہ تھا کہ اعلان کرتے وقت صرف اپنی " پسند"کے لوگوں کے ساتھ رہیں۔ یعنی دوسری طرف "غیراحتیاطی اختلاط" بھی روکا جارہا ہے۔ لیکن یہ سب اتنے غیرمحسوس طریقہ سے ہورہا ہے کہ اہل عقل اس طرف دھیان ہی نہیں دے پارہے ہیں۔ اور سب سے بڑھ کر ماحول کی حفاظت کے لیے اربوں ڈالرخرچ ہونے کہ باوجود ماحولیاتی آلودگی بڑھتی ہی جارہی تھی ۔ ایسے میں ایکٹی وی رپورٹ کے مطابق صرف ایک دو مہینے میں اس وائرس کی بدولت نہ صرف فضائی آلودگی کم ہوئی بلکہ آبی حیات کی موجودگی نظرآئی ۔وہ کمیاب جانیں جو نظرنہیں آتی تھی اب نظرآنے لگی ہیں۔ انسان اپنے آپ کو عقل قل سمجھ بیٹھا تھا انگشت بدنداں ہے۔۔۔۔۔بے شک انسان ظالم اور جاہل ہے۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین