• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس میں مبتلا سعید غنی کے کیس کی اہمیت، سندھ میں 24 فیصد افراد مقامی طور پر انفیکشن کا شکارہوئے

 اسلام آباد (عمرچیمہ) سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کا پیر کو کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت نکل آیا ۔وہ حال میں کسی اسپتال یا قرنطیہ سہولت کے مرکز نہیں گئے تھے جہاں ان کے اس وائرس میں مبتلا ہونے خدشہ ہو ۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وہ سوچ رہے ہیں کہ انہیں ایک شخص اس وبائی مرض میں مبتلا کر سکتا ہے اور میں نہیں سمجھتا اسے اس انفیکششن کا علم ہو۔

سعید غنی کو اپنے وبائ میں مبتلا ہو نے کی تشخیص پر حیرانی ہوئی کیونکہ انہیں کورونا وائرس کی علامات کھانسی،بخار ،سانس لینے میں دشواری یا تھکن کے آثار محسوس نہیں ہو ئے۔

اب تشخیص کے لئے ان کے بیوی ،بچوں اور حال ہیمیں ملنے والوں کے بھی طبی ٹیسٹ ہوں گے۔

انہوں نے اپنے کورونا وائرس کا شکار ہو نا اس لئے بھی ظاہر کر دیا کہ جو لوگ حال ہیمیں ان سے مل چکے ہیں وہ بھی اپنا ٹیسٹ کراسکیں ۔دو وجوہ سے سعید غنی کے کیس کی اہمیت ہے۔

اول وہ حال ہی میں کہیں بیرون ملک نہیں گئے،اس کا مطلب یہ ہوا کہ وائرس انہیں اپنے ملک ہی میں لگا۔دوسرے وہ اپنے میں کورونا وائرس کی علامات محسوس نہیں کر رہے۔

دیکھا جائے تو یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس نہیں ہے۔سندھ میں 24 فیصد افراد مقامی طور پر انفیکشن کا شکار ہوئے ہیں۔ پیرکی شام تک کراچی میں 83 کیسز کا انکشاف ہوا ہے۔سندھ میں مقامی طورر پر اس وبائ کا پھیلائو روکا نہ گیا تو مشکل صورتحال سے نمٹنادشوارہو جائے گا ،جہاں صحت کی سہولتوں کی فراہمی کا نظام پہلے ہی سے مفلوج ہے۔

سعید غنی نے کہاکہ حکومت 15 جنوری کے بعد وطن واپس آنے والوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لے رہی ہے۔

عمرہسے واپس آنے والی ایک خاتون نے کراچی میں بارہ افراد کو اس وبائ میں مبتلا کیا ۔اسے علمنہ تھا کہ وہکورونا کاشکار ہے اور شادی کی ایک تقریب میں چلی گئی۔سعید غنی کے مطابق سندھ میں 3316 افرادکے ٹیسٹ ہوئے جن میں 11 فیصد یعنی 352 کے ٹیسٹ مثبت نکلے۔مقامی سطح پر اس وبائ کے پھیلائو نے صوبائی حکومت کو لاک ڈائون کر نے پر مجبور کیا۔

پنجاب میں حکام کا کہنا کہ صوبے میں وبائ مقامی طور پر نہیں پھیلی۔مقامی طور پر اس وائرس کی منتقلی اسمپٹومیٹک مریضوں کی بڑھتی ہوئی کا بھی ایشو ہے ۔یہ ایکنئی طرز کا مرض ہے جس کی تشخیص ٹوکیو کے قریب ڈائمنڈ پرنسس کروز شپ میں ہوئی ۔

ڈیرہ غازی خان میں قرنطینہ سہولت پر ایک اعلیٰ افسرنے کہا کہ وہاں 159افرادکے ٹیسٹ ہوئے انمیں سے 150 اسمپٹو میٹک نکلےسندھ میں نوے فیصد مریض اسمپٹو میٹک ہیں ۔

خیبر پختون میں ایسے مریض اسی فیصد سے زائد ہیں ۔کلیہ یہ ہے اسمپٹومیٹک مریضوں میں قوت مدافعت زیادہ ہو تی ہے ،طبعی فاصلے انہیں مضمراتسے محفوظ رکھ سکتے ہیں ۔

تازہ ترین