اسلام آباد(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس گلزار احمد نے قوم پر ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ چاہے کچھ بھی حالات ہوں ،سپریم کورٹ جیسے اہم ریاستی ادارے کو کسی بھی صورت بند نہیں کیا جائے گا ، سپریم کورٹ کے ججوں کو علامتی طور پر عدالت کے اندر موجود رہنا ہے۔
یورپ میں معاملہ بہت سنگین ہے لیکن وہاں کی عدالتیں بھی چل رہی ہیں،منگل کے روزچیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجا زالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ کی جانب سے مقدمات کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سید قلب حسن نے روسٹرم پر آکر فاضل چیف جسٹس سے گزارش کی کہ کورونا وائس کے پھیلائو سے جنم لینے والی خوفناک صورتحال کے پیش نظر مقدمات ملتوی کردیے جائیں۔
جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم ریاست کے اس اہم ترین ا دارے کو بند نہیں کرسکتے ،ہمیں علامتی طور پریہاں پر موجود رہنا ہے، بعد ازاں عدالت نے ان کی استدعا مسترد کردی۔
دریں اثنا سپریم کورٹ کی جانب سے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی خوفناک صورتحال کے باوجود ریاست کا یہ اہم ترین ستون دستیاب ہے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنے آئینی فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
سپریم کورٹ کی پریس ریلیز کے مطابق نیشنل جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں طے کی گئی پالیسی کی روشنی میں منگل کے روز سپریم کورٹ کے تین بینچوں نے اہم اور فوری نوعیت کے مقدمات کی سماعت کی جہاں متعدد وکلا ء عدالت میں پیش ہوئے اور مناسب احکامات جاری کئے گئے۔
اس دوران پالیسی کے مطابق تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے وکلا ء اور عدالتی عملہ کی تمام داخلی دروازوں پر اسکریننگ کی گئی جبکہ سپریم کورٹ کی عمارت میں متعدد مقامات پر ہینڈ سینیائٹرز اور واش بیسن کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
پالیسی کے مطابق غیر ضروری عملہ ، 50 سال سے زائد عمر کے ملازمین اور خواتین عملہ کو گھر سے ہی کام کرنے کی اجازت ہے،عدالت نے واضح کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ متعلقہ ہائی کورٹس کے بینچ بھی مقدمات کو سننے اور مناسب احکامات جاری کرنے کیلئے دستیاب ہوں گے۔
عدالت نے کہا ہے کہ جب تک کہ بالکل ضروری نہ ہو، عام لوگ عدالتوں میں آنے سے باز رہیں تاہم ان کے وکیل احتیاطی تدابیر اختیار کرکے سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوںسے رجوع کرسکتے ہیں۔