• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا، پاکستان سمیت 76 ممالک سے قرض واپسی موخر کرنے کی تجویز

اسلا م آباد (مہتاب حیدر/ مانٹیرنگ ڈیسک ) عالمی بینک گروپ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنے مشترکا اعلامیے میں تمام باضابطہ دوطرفہ قرض خواہوں کو آئی ڈی اے ممالک سے قرض ادائیگیوں کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے کووڈ 19 وائرس پھیلنے کے پیش نظر بردباری کی درخواست کی ہے۔ 

پاکستان بھی ان 76 ممالک میں شامل ہے جو مراعاتی قرضے کے تحت آئی ڈی اے وسائل حاصل کرنے کیلئے اہل ہیں۔آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے جی 20ممالک کو سفارش کی ہے ۔ 

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ معاشی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان کا بھی یہی مطالبہ تھا ۔ 

پیرس کلب ممالک کے باضابطہ دو طرفہ قرض خواہوں کی جانب سے پاکستان لگ بھگ 11 ارب ڈالرز کا مقروض ہے اور اسلام آباد نے 2002-3 میں ایک مرتبہ دس سال کیلئے قرض ریلیف حاصل کیا تھا جب پاکستان نے 2001 میں 9/11 کے بعد امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کے ساتھ کھڑا رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 

اس مدت کے دوران پاکستان نے پیرس کلب کے باضابطہ دوطرفہ ڈونرز کی جانب سے قرضوں کی واپسی کے محاذ پر مالی تحفظ سے لطف اٹھایا تھا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ آیا اسلام آباد اس موڑ پر باضابطہ ڈونرز کی جانب سے قرض ریلیف مانگے گا یا نہیں ۔ 

تاہم عالمی بینک گروپ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے جی 20 کو غریب ممالک کیلئے قرض ریلیف سے متعلق مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا اور کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ ممکنہ طور پر آئی ڈی اے ممالک کیلئے شدید اقتصادی اور سماجی نتائج مرتب کر سکتا ہے جو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی اور شدید غربت میں زندگی گزارنے والی دنیا کی آبادی کے دوتہائی کا گھر ہے۔ 

مشترکا اعلامیے میں تمام باضابطہ دوطرفہ قرض خواہوں کو آئی ڈی اے ممالک سے قرض ادائیگیاں معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین