• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائیکورٹ، ایڈیٹر انچیف جنگ جیو کی گرفتاری قانون اور نیب ضابطوں کیخلاف، اعتزاز احسن

ایڈیٹر انچیف جنگ جیو کی گرفتاری قانون اور نیب ضابطوں کیخلاف، اعتزاز احسن


 لاہور(نمائندہ جنگ)لاہور ہائیکورٹ نے جنگ جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی نیب حراست جسمانی ریمانڈ کے خلاف اور فوری رہائی کی درخواست پر سماعت سوموار تک ملتوی کرتے ہوئے نیب سے جواب مانگ لیاہے کہ وہ حراست کو غیر قانونی قرار دینے کیلئے میر شکیل الرحمٰن اورانکی اہلیہ کی درخواستیں یکجا کی جائیں۔

عدالت نے رہائی کی درخواست پر ان کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کو ہدایت کی کہ وہ احتساب عدالت کی طرف سے دیئے گئے جسمانی ریمانڈ کے حکم اور گرفتاری کی وجوہات سے متعلق دستاویزات درخواست کے ساتھ لگائیں ۔

لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

میر شکیل الرحمٰن کی طرف سےاعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ جنگ جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف نیب کی غیر قانونی حراست میں ہیں،انکی گرفتاری قانون اور نیب ضابطوں کیخلاف ہے۔

اس موقع پر سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد بھی عدالت میں موجود تھی ۔سماعت کے آغاز پر عدالت نے اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ اس کیس میں احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع ہوگئی ہے تو ایسے میں کیا رہ جاتا ہے؟ میر شکیل الرحمٰن کا ریمانڈ ختم کرنے کی درخواست کی پوزیشن کیا ہے؟ 

اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ درخواست بھی آج ہی کیلئے مقرر تھی مگر لگی نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اس درخواست کو بھی منگوا لیتے ہیں۔ کیس کی سماعت ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ 

بیگم شاہینہ شکیل الرحمٰن کی درخواست کی فائل بھی عدالت میں پہنچا دی گئی۔ اعتزاز احسن نے ابتدائی دلائل میں کہا کہ نیب نے گرفتاری کا طریقہ کار خود بنایا ہے لیکن اسی کی خلاف ورزی کی گئی۔

نیب قانون میں واضح ہے کہ نیب کسی عام شہری یا بزنس مین کو طلب نہیں کرے گا مگر یہاں نیب اپنے ہی قانون اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کر رہا ہے، نیب نے بزنس مین کو طلب نہ کرنے کا خود فیصلہ کیا تھا۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا میر شکیل الرحمٰن بزنس مین ہیں؟اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ صحافی بھی ہیں اور دو بڑے میڈیا گروپ کے مالک ہونے کے ناطہ بزنس مین بھی ہیں۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا صحافی بھی بزنس مین ہوتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن بزنس میں ہیں اور ایک بہت بڑا گروپ چلا رہے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کیلئے آئینی درخواست دائر کی ہے،میر شکیل الرحمٰن اس وقت نیب کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ 

عدالت نے نیب کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کے خلاف انویسٹی گیشن کس سٹیج پر ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کے خلاف کیس انکوائری کی سٹیج پر ہے، ابھی کل ہمیں میر شکیل الرحمٰن کا ریمانڈ ملا ہے، انکوکو علیحدہ کمرے میں رکھا گیا ہے۔ 

اعتزاز احسن نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن اس وقت نیب کی غیر قانونی حراست میں ہیں ہم نے ان کی گرفتاری اور نیب کی کارروائی کے خلاف آئینی درخواست دائر کی ہے جس میں بنیادی استدعا میر شکیل الرحمٰن کی ضمانت پر رہائی کی ہے۔ 

عدالت نے استفسار کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کی اہلیہ کی درخواست بھی تو اسی نوعیت کی ہے۔ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس درخواست کی نوعیت حبس بے جا کی ہے اور ایسا نہیں کہ اگر بیوی نے درخواست دائر کی ہے تو شوہر رجوع نہیں کر سکتا۔ 

عدالت نے کہا کہ کل جو میر شکیل الرحمٰن کا ریمانڈ ہوا ہے اسکی کاپی درخواست کے ساتھ لگائیں، اس کے علاوہ گرفتاری کی وجوہات بھی لف کریں ہم اس درخواست کو پیر کے روز سماعت کیلئے رکھ لیتے ہیں۔ 

عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کی اہلیہ کی درخواست پر نیب کا جواب نہ آنے پر نوٹس لیا اور نیب کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کارروائی پیر تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین