وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب ڈومینک راب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کاوشوں پر تبادلہ خیال کیا اور مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے وبا سے برطانیہ میں ہونے والے جانی نقصان پراظہار افسوس کیا اور شہزادہ چارلس سمیت وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر صحت کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مشکل اور دکھ کی گھڑی میں برطانوی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں مقیم برطانوی شہریوں کا بھرپور خیال رکھا جا رہا ہے،اور ان کی جلد وطن واپسی کےلیے تعاون کا یقین دلایا ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ وہاں مسلسل کرفیو سے ادویات اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 80 لاکھ کشمیری بھارتی استبداد سے نجات کے لیے عالمی برادری کی توجہ کے منتظر ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے گفتگو میں مزید کہا کہ کم وسائل کے حامل ترقی پذیر ممالک کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے تجویز دی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اور ایم ڈی آئی ایم ایف نے بھی حوصلہ افزا بیانات دیے ہیں، توقع ہے برطانیہ جی 7 اور جی 20 کا اہم ممبر ہونے کے ناطے ہماری تجویز کو آگے بڑھائے گا۔
شاہ محمود نے بتایا کہ ٹیلی فونگ گفتگو کے بعد بتایا کہ برطانوی وزیر خارجہ نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز مناسب فورم پر اٹھانے کا عندیہ دیا
دونوں وزرائے خارجہ نے اس موقع پر عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشاورتی سلسلہ جاری رکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔