• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا، پاکستان میں 12 ہزار مشتبہ مریض، ہلاکتیں 12 ہوگئیں، تصدیق شدہ کیس 1496 ، ڈاکٹر اور نرسیں بھی متاثر،فوج نے سول انتظامیہ کی مددکیلئے ذمہ داریاں سنبھال لیں

کورونا، پاکستان میں 12 ہزار مشتبہ مریض، ہلاکتیں 12 ہوگئیں


لاہور(نمائندہ جنگ،مانیٹرنگ سیل، ایجنسیاں) خیبرپختونخوا میں کورونا وائرس سے خاتون کے جاں بحق ہونے کے بعد ملک میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 12 ہوگئی جبکہ ملک میں مزید نئے کیسز کے بعد مصدقہ کیسز کی تعداد 1496 تک جا پہنچی ہے۔

پنجاب میں 557، سندھ میں 469، بلوچستان میں 138، خیبرپختونخوا میں 180، اسلام آباد 39، گلگت بلتستان 111 اور آزاد کشمیر میں کورنا کیسز کی تعداد صرف 2؍ ہے۔ جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورنا وائرس کے 12؍ ہزار سے زائد مشتبہ کیسز ہیں۔

کورنا وائرس سے ڈاکٹرز اور نرسیں بھی متاثرہوئیں ہیں ۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو افرا تفری کی صورت حال سے بچانے کے لئے پیشگی اقدامات ضروری ہیں، نوجوان رضا کار ہنگامی حالت کیلئے تیار رہیں ۔

دوسری جانب فوج نے سول انتظامیہ کی مدد کیلئے ذمہ داریاں سنبھال لیں، ادھر چین سے ہزاروں کورونا ٹیسٹنگ کٹس اور ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے، امدادی سامان میں وینٹی لیٹرز اور کیٹس شامل ہیں، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی چین کی طرف سے بھجوایا جانے والا امدادی سامان وصول کیا۔

تفصیلات کے مطابق چند روز قبل لوئر دیر کے علاقے مدینہ آباد زیارت تالاش گاؤں کی خاتون جاں بحق ہوگئی تھیں جن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ 

کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد پورے گاؤں کو قرنطینہ قرار دیدیا گیا ہے۔ کورونا وائرس سے خیبرپختونخوا میں یہ چوتھی اور ملک میں مجموعی طور پر 12 ویں ہلاکت ہے جن میں سے پنجاب میں 5 جبکہ بلوچستان، سندھ اور گلگت میں ایک ایک ہلاکت ہوچکی ہے۔ 

سندھ میں سکھرکاتبلیغی مرکزبھی قرنطینہ بنادیاگیا، کراچی کے 4ڈاکٹروں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، جس کے بعد ملک میں مجموعی طور پر 1496افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے پنجاب میں سب سے زیادہ 5 ہلاکتیں ہوئی ہیں جہاں لاہور میں 3، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ایک ایک ہلاکت ہوئی جبکہ خیبرپختونخوا میں4، بلوچستان، سندھ اور گلگت میں ایک ایک ہلاکت ہوچکی ہے۔

گزشتہ روز پاکستان میں کورونا وائرس کے 42 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے سندھ میں 17، اسلام آباد میں 12، پنجاب میں 7، گلگت میں 4 اور بلوچستان میں 2 افراد میں مہلک وائرس کی تشخیص ہوئی ۔

محکمہ صحت کےمطابق پنجاب میں کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی تعداد 557ہوگئی ہے۔سندھ میں گزشتہ روز کورونا وائرس کے 17 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کیسز کی مجموعی تعداد 469ہوگئی ہے۔ 

محکمہ صحت کے مطابق سندھ میں اب تک 14 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جن میں سے 13 کا تعلق کراچی اور ایک کا حیدرآباد سے ہے جب کہ اب تک سندھ میں ایک ہلاکت ہوئی ہے۔

ہفتے کے روز سرکاری پورٹل پر اسلام آباد میں مزید 12 کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جن کی تصدیق ضلعی حکومت کی جانب سے تاحال نہیں کی گئی البتہ سرکاری پورٹل پر نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد شہر میں کیسز کی مجموعی تعداد 39 ہوگئی ہے۔ 

بلوچستان میں کورونا وائرس کے اب تک 2 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو سرکاری پورٹل پر رپورٹ کیے گئے تاہم صوبائی ترجمان نے ان کیسز کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی۔

سرکاری پورٹل کے مطابق صوبے میں مزید 2 کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 133 ہوگئی ہے۔خیال رہے کہ بلوچستان میں بھی کورونا وائرس سے ایک شخص جاں ہوچکا ہے۔

گلگت بلتستان گزشتہ روز مزید 4 کیسز سامنے آچکے ہیں جس کی تصدیق سرکاری پورٹل پر کی گئی ہے تاہم صوبائی ترجمان نے فوری طور پر ان کیسز کی تصدیق نہیں کی۔ 

دوسری طرف کراچی کے دو نجی سپتالوں کے4 ڈاکٹرز میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔آغا خان ہسپتال کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ہسپتال کے عملے کے تین افراد جن میں ایک سرجن اور ایک ریڈیولوجسٹ بھی شامل ہیں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جس کے بعد ہسپتال نے کورونا وائرس کے مریضوں کی اسکریننگ اور مزید مریض داخل کرنے کا عمل روک دیا ہے۔

آغا خان ہسپتال کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ ہسپتال کے کریم آباد میں واقع ذیلی ہسپتال کو کورونا وائرس کے کنفرمڈ مریضوں کے علاج کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں جس کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب لیاقت نیشنل انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ کے ایک ڈاکٹر کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں اور وہ اپنے گھر پر آئسولیشن میں ہیں۔

دریں اثناء وزیر اعظم کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس کی تشکیل کیلئے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔ معاون خصوصی برائے یوتھ افئیرز عثمان ڈار، پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، وزیر اعظم کے معاون خصوصی مرزا شہزاد اکبر ،چیئرمین نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور سیٹزن پورٹل کی ٹیم کے ارکان نے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ٹائیگر فورس کی تشکیل کا طریقہ کار طے کر لیا گیا۔وزیراعظم نے ہنگامی صورت حال کے پیش نظر بروقت پیشگی اقدامات کی ہدایت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹائیگرفورس کیلئے ہدایت دی ہے کہ چین میں لاک ڈاؤن کے دوران نوجوانوں نے فوڈ سپلائی بحال رکھی، نوجوان ہنگامی حالات میں مدد کے لئے تیار رہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو افرا تفری کی صورت حال سے بچانے کے لئے پیشگی اقدامات ضروری ہیں۔ معاون خصوصی برائے یوتھ افئیرز عثمان ڈار کو بھی اہم ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔

وزیراعظم خود بھی نوجوانوں کے لئے خصوصی پیغام ریکارڈ کروائیں گے18 سال سے زائد عمر کے صحتمد نوجوان سٹیزن پورٹل کے ذریعے رجسٹریشن کرائیں گے۔

ملک بھر سے رجسٹرڈ رضاکار ضلعی انتظامیہ اور این ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر کام کرینگے۔ڈپٹی کمشنرز، اے سی، ٹی ایم اوز، اور ارکان پارلیمنٹ رضاکاروں کو سہولیات فراہم کریں گے۔ضلعی و تحصیل انتظامیہ روزانہ کی بنیاد پر کورونا ریلیف ٹائیگرز کو ڈیوٹی سونپیں گے۔ 

ذرائع کے مطا بق وزیر اعظم کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کی رجسٹریشن 31 مارچ سےسٹیزن پورٹل پر شروع ہوگی ۔کوروناریلیف ٹائیگرز فورس کے لئے رضاکار وں کی رجسٹریشن 10 اپریل تک مکمل ہوجائے گی ۔

کورونا ریلیف ٹائیگرفورس کی تشکیل ہر یونین کونسل میں کی جائے گی۔ کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس میں 18 سال سے زیادہ عمر کے نوجوان رجسٹریشن کراسکیں گے۔ 

کورونا ریلیف ٹائیگر فورس تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے ماتحت کام کرے گی۔ ملک بھر کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔کورونا ریلیف ٹائیگر فورس مکمل لاک ڈاؤن یا کرفیو کی صورت میں متحرک کام کرےگی۔ 

کورونا ٹائیگرز فورس ہنگامی حالات میں گھروں تک راشن سپلائی اور خوراک پہنچائے گی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے دستے ملک بھر میں سول انتظامیہ کی معاونت کررہے ہیں، تفتان میں 600 افراد کیلئے قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا ہے۔

وفاق و صوبائی انتظامیہ کورونا وائرس سے عوام کے تحفظ میں مصروف ہے، فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مختلف داخلی و خارجی راستوں کو مانیٹر کر رہے ہیں۔

ملک بھر میں 182 قرنطینہ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ادھر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مراز نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے 12 ہزار سے زائد مشتبہ کیسز ہیں۔ 

معاون خصوصی برائے نیشنل سیکیورٹی معید یوسف اور چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس سے متعلق اعداد وشمار بھی پیش کیے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کورونا وائرس کے حوالے سے خصوصی ہدایت نامہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ملک میں کورونا کے حوالے سے کونسا ٹیسٹ مستند ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہدایت نامے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کن لوگوں کو ٹیسٹ ترجیحی بنیادوں پر کروانا چاہیے اور کن کو نہیں کروانا چاہیے۔

دریں اثناء پاکستان نے اپنی مشرقی و مغربی سرحدیں مزید 2 ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے نیشنل سیکیورٹی معید یوسف نے ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ 14 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ملک کے مغربی اور مشرقی سرحدیں 2 ہفتے کے لیے بند رہیں گی۔

وہ مدت 28مارچ پوری ہورہی تھی تاہم کورونا سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ سرحدیں مزید 2 ہفتے کے لیے مکمل طور پر بند رہیں گی۔

تازہ ترین