کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں لاک ڈائون پر سو فیصد عملدرآمد ہو رہا ہے،پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ کورونا وائرس کے مریض ڈیل کرنے والے اسپتالوں کو مطلوبہ ایکوئپمنٹ فراہم کردیا گیا ہے ،سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ایک مہینے لاک ڈاؤن رہا تو معیشت کو جی ڈی پی کا ایک ڈیڑھ فیصد نقصان ہوسکتا ہے، معاشی نقصان سے قطع نظر ہمیں کورونا سے لڑنے پر توجہ دینی چاہئے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ گلگت بلتستان کو زیادہ کورونا ٹیسٹ کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے، جتنے زیادہ ٹیسٹ ہوں گے اتنی جلدی ہم کورونا وبا سے نکل سکیں گے، گلگت بلتستان میں کورونا مریضوں کی تعداد 111ہوگئی ہے، گلگت بلتستان میں لاک ڈاؤن پر سوفیصد عملدرآمد ہورہا ہے، ہماری مساجد، امام بارگاہیں اور جماعت خانے بند ہیں، دیگر صوبوں سے سیاحوں کی آمد پر بھی پابندی لگادی گئی ہے، تفتان سے آنے والے پہلے بیچ کی لسٹ نہیں ملی تھی انہیں ڈھونڈنے میں کافی پریشانی ہوئی، زائرین کے دوسرے اور تیسرے بیچ کوہم خود لے کر آئے اور قرنطینہ میں رکھا ہے، کورونا مریضوں کیلئے متبادل اسپتال بنائے ہیں جہاں وینٹی لیٹرز بھی مہیا کردیئے ہیں، وفاقی حکومت کی طرف سے دی گئی ٹیسٹ کٹس ختم ہوگئی تھیں، چین نے کل ہمیں دو ہزار ٹیسٹنگ کٹس دی ہیں جس سے ایک لاکھ لوگوں کا ٹیسٹ ہوسکتا ہے، گلگت میں مسئلہ لیبارٹری کا ہے جو روزانہ پندرہ ٹیسٹ کرسکتی ہے، وفاقی حکومت سے اسکردو اور گلگت میں مزید تین ٹیسٹ سینٹرز بنانے کی اپیل کی ہے، وفاق کی طرف سے مثبت جواب نہ ملنے پر آرمی چیف سے درخواست کی، آرمی چیف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس ہفتے میں تین نئی لیبارٹریز گلگت بلتستان میں بنیں گی۔وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹر اور نرسز کے کورونا سے متاثر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں، ہر قسم کے طبی آلات کے باوجود کئی دفعہ نرسز اور ڈاکٹرز کو وائرس لگ جاتا ہے، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی سہولت کیلئے شیڈول بنارہے ہیں، کورونا وائرس کے مریض ڈیل کرنے والے اسپتالوں کو مطلوبہ ایکوئپمنٹ فراہم کردیا گیا ہے، ہم نے اسپتالوں میں 60ہزار کٹس تقسیم کی ہیں، پی ڈی ایم اے نے علیحدہ سے کٹس تقسیم کی ہیں، اس کے علاوہ مختلف اسپتالوں میں کٹس ڈونیشن بھی کی جارہی ہیں، اسپتال میں کام کرنے والے لوگوں کو حفاظتی کٹ استعمال کرنے کی تربیت دی جاتی ہے، ینگ ڈاکٹرز گھبراہٹ میں بار بار پریس کانفرنسیں کررہے ہیں ، ینگ ڈاکٹرز کی ہر ڈیمانڈ پوری کی جارہی ہے، ہر طرف سے امداد لے رہے ہیں تاکہ ہمارے ڈاکٹرز محفوظ رہیں، ینگ ڈاکٹرز کو تسلی دیتی ہوں کہ یہ ملک کیلئے مشکل وقت ہے ہمیں لوگوں کی خدمت کرنا ہوگی، کورونا سے جنگ لڑنے کیلئے سب سے آگے ڈاکٹرز کی ٹیم ہوگی۔سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ایک مہینے لاک ڈاؤن رہا تو معیشت کو جی ڈی پی کا ایک ڈیڑھ فیصد نقصان ہوسکتا ہے، معاشی نقصان سے قطع نظر ہمیں کورونا سے لڑنے پر توجہ دینی چاہئے کیونکہ انسانی جانیں زیادہ قیمتی ہیں، پیٹرول کی قیمتیں کم ہونے سے پہنچنے والا فائدہ بھی اس معاشی نقصان کو پورا نہیں کرسکے گا۔