• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں جہاں ایک طرف کورونا وائرس کے سبب ایمرجنسی حالات اور لاک ڈائون کی کیفیت ہے وہیں ملک کے مختلف شہروں میں موسلا دھار بارشوں نے بھی تباہی مچا دی ہے۔ بالائی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں 15افراد ہلاک ہو گئے جبکہ شدید بارشوں اور ژالہ باری سے فصلیں بھی خراب ہوئیں۔ محکمۂ موسمیات کی جانب سے ملک کے شمالی علاقوںسمیت پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بارشوں کی پیش گوئیاں تو کی گئی تھیں مگر بارشوں نے بلوچستان میں خاص طور پر بڑی تباہی مچائی ہے جہاں حالیہ دنوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متعدد مکانات گر گئے، سبی و گرد و نواح کے سینکڑوں دیہاتوں کا زمینی رابطہ بھی معطل ہے جبکہ گندم کی تیار فصل بھی بارش کا پانی لگنے سے خراب ہونے کا اندیشہ ہے ۔ مسلسل بارشوں اور لاک ڈائون نے عوام کو دہرے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے ۔ مرکزی شاہراہیں اور ریلوے ٹریک بند ہو جانے سے لوگوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے اس کا اندازہ بھی محال ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر اور معمول سے زیادہ بارشوں کے انتباہ کے باوجود کوئی پیش بندی نہ کرنا وفاق اور صوبوں بلکہ شہری انتظامیہ اور بلدیاتی محکموں تک ہر سطح کی انتظامی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ اس غفلت کا نتیجہ جانی و مالی نقصان کی صورت بھگتنا پڑ رہا ہے۔ ایسے حالات میں جبکہ کورونا وائرس کے باعث شدید غذائی بحران کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، بارشوں کے باعث فصلوں کا تباہ ہونا مزید مشکلات کی غمازی ہے۔ اب لازم ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر بارشوں سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے اقدامات کیے جائیں، سیلابی ریلوں کے باعث پھنسے ہوئے شہریوں کو فوری ریسکیو کیا جائے اور جز وقتی اقدامات کے علاوہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ بارانِ رحمت زحمت کا سبب نہ بنے۔

تازہ ترین