• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا، وفاق نے صوبوں سے مضبوط مشاورت نہیں کی، فواد چوہدری

کورونا، وفاق نے صوبوں سے مضبوط مشاورت نہیں کی


کراچی(ٹی وی رپورٹ)صرف ایک مہینے میں پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1ہزار سے تجاوز کر گئی سیاسی قیادت اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی جانچنے کے لئے وفاق کے نمائندہ سینئر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب جیو کے پروگرام جیو پارلیمنٹ کے مہمان بنے،اس موقع پر میزبان ارشد وحید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ اور پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سندھ حکومت نے بہت اچھے اور موثر اقدامات کئے،وفاق نے صوبوں سے مضبوط مشاورت نہیں کی، دوسری جانب مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وفاق کو جیسے لیڈ کرنا چاہئے تھا وہ کردار نظر نہیں آیا، فواد چوہدری نے مزید کہا کہ صحت کا شعبہ کا اختیار صوبوں کے پاس ہے تو ظاہر ہے اقدامات انھوں نے ہی کرنے تھے ، جہاں تک 26 فروری کو پہلا کیس آنے اور ایک ماہ میں کیسز 1 ہزار سے تجاوز کر جانے کا تعلق ہے تو امریکا کی صورتحال سب کے سامنے ہے امریکا میں بھی پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا آج کیسز کی تعدادکہاں تک پہنچ سکی ہے ، صوبائی حکومتیں کہیں ایکٹیو ہیں کہیں نہیں ہیں ، سندھ حکومت بہت ایکٹیو ہے وفاقی حکومت کی ہدایات اور احکامات وقت پر نظر آتے ہیں ، سب سے بڑا مسئلہ لاک ڈاؤن کرنے کا آرہا ہے ، اگر ہم مکمل لاک ڈاؤن کی طرف جاتے ہیں تو مال بردار گاڑیاں بھی بند ہو جائے گی جس سے ملک میں اشیاء خوردونوش کا بحران پیدا ہو سکتا ہے ، دو دن سندھ حکومت نے پیٹرول ٹینکر ز کی بندش کی گلگت بلتستان میں پیٹرول بحران پیدا ہو گیا ، کرفیو لگانا بھی کسی طور مسئلے کا حل نہیں ہو سکتا کرفیو کے بیچ چند گھنٹوں کے وقفے میں اشیائے خوردو نوش کے لئے طویل قطاریں لگ جائیں گی جو وائرس کے مزید پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے ، وفاقی حکومت نے جنوری سے اقدامات شروع کر دئیے تھے صوبائی معاملات اور صوبائی ترجمان بہتر بتا سکتے ہیں ، فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات کسی حد تک صحیح ہے کہ وفاقی حکومت کو کچھ معاملات میں صوبوں سے مضبوط مشاورت کرنی چاہیے تھی وہ نہیں کی گئی، تفتان سے زائرین کی آمد بھی ان میں سے ایک ہے ، بلوچستان کی صوبائی حکومت کا کام تھا کہ ایران سے آنے والوں کی کس طرح سے اسکریننگ ہونی چاہیے ، قرنطینہ کا انتظام سب ان کی ذمہ داری تھی ، وفاقی حکومت صرف ہدایات اور وسائل فراہم کر سکتی ، نیشنل کور آرڈی نیشن کی میٹنگ بھی روزانہ ہونی چاہیے جس میں چاروں وزراء اعلیٰ اور وزیر اعظم موجود ہوں جس میں بہترین مشاورت سے فیصلے اور اقدامات لئے جائیں۔

تازہ ترین