• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر کی کورونا کی وجہ سے ہونے والی ویرانی نے سب کو متاثر کیا ہے۔ کاروبار، دُکانیں، تعلیمی ادارے، ہوائی اڈّے، پروازیں، ٹرینیں، بیوٹی پارلر، جِم، سب کچھ ہی بند ہیں، ہماری فن کار برادری بھی کورونا کی عالمی وبا سے بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔ ریکارڈنگ بند، سینما بند، تھیٹر بند، سب فن کار گھروں میں ہی بند ہیں، باقی ساری دُنیا کی طرح شوبزنس کی رنگین دُنیا کے رنگ بھی پھیکے پڑ گئے ہیں، دُنیا کا سب سے بڑا فلمی میلہ’’ کانز فیسٹیول ملتوی کردیا گیا۔ 

اس صورتِ حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بالی وڈ نے کورونا وائرس پر دو بڑے بجٹ کی فلمیں بنانے کا اعلان کردیا ہے۔ وہاں کے معروف فلم ساز اداروں نے ان فلموں کے نام بھی رجسٹرڈ کروالیے ہیں۔پہلی فلم کا نام’’کورونا سے پیار ہے‘‘ اور دوسری کا نام’’ ڈیڈلی کورونا‘‘ رکھا گیا ہے۔ معروف ہدایت کار ندیم بیگ کی فلم’’ میں لندن نہیں جاؤں گا‘‘ کی شوٹنگ روک دی گئی ہے، اسی طرح ہدایت کار وجاہت رؤف نے اپنی نئی فلم ’’ پردے میں رہنے دو‘‘ کا پروجیکٹ ملتوی کردیا ہے۔ فلموں کی شوٹنگز کے ملتوی ہونے سے عید پر ریلیز ہونے فلموں کی نمائش خطرے میں پڑ گئی ہے۔ 

البتہ کچھ فلمیں ایسی ہیں، جو پہلے سے مکمل ہیں، ان کی نمائش ہوسکے گی۔ پاکستانی فلموں کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے سوشل میڈیا پر اُردو اور پنجابی کے معروف شاعر منیر نیازی کی شاعری کی ایک ویڈیو شیئر کی،جس میں منیر نیازی اپنی مشہور نظم ’’ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں‘‘ پڑھ رہے ہیں اور اُن کے چاہنے والے مشاعرے میں اُن کو سُن رہے ہیں۔ماہرہ خان نے اس بارے میں کہا کہ آج میں آپ سب کے ساتھ اپنے موبائل فون کا وہ پُرانا مواد شیئر کررہی ہوں، جن میں کچھ تصاویر ہیں اور کچھ شاعری ہے، جس کو سُن کر آپ بہتر محسوس کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ’اِس وقت ہم سب قرنطینہ میں ہیں اور ایسے میں اگر آپ منیر نیازی کی نظم ’’ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں‘‘ سُنیں گے تو آپ اِس مشکل مرحلے میں بہت اچھا محسوس کریں گے۔ شوبز انڈسٹری سے وابستہ فن کار اپنے مداحوں کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پیغامات دے رہے ہیں۔ 

معروف اداکارہ مایا علی نے کورونا وائرس سےبچاؤ کے پیش نظر اپنے گھر کی صفائی شروع کردی۔ وہ ان دِنوں کافی فعال نظر آرہی ہیں۔ نامور گلوکار علی ظفر نےکورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایک گانا بھی ریلیز کیا، جو اِن دنوں بے حد مقبول ہے۔ استاد راحت فتح خان،ہمایوں سعید، عدنان صدیقی،جمال شاہ، سائرہ پیٹر،توقیر ناصر ، نیلم منیر اور مہوش حیات سمیت دیگر فن کاروں نے اپنے وڈیو پیغام میں تمام مداحوں سے بار بار ہاتھ دھونے اور گھروں پر رہنے کی اپیل کی۔ ٹیلی ویژن کی نامور اداکارہ اقراء عزیز اور ان کے خاوند اداکار یاسر حسین کی جانب سے سوشل میڈیا پر تصویر شئیر کی گئی ہے، جس میں دونوں فن کاروں نے احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہے۔ تصویر میں اقراء عزیز نے فیس ماسک پہن رکھا ہے، جب کہ یاسر حسین نے سینیٹائزر ہاتھ میں اٹھا رکھا ہے۔اقراء عزیز نے اپنے پیغام میں لکھا کہ سب لوگ اپنا خیال رکھیں اور سینیٹائزر کا استعمال کریں، ساتھ ہی لوگوں سے ملنا جلنا بھی بند کردیں۔

ارٹس کونسل کراچی،ناپا اکیڈمی سمیت تمام ثقافتی اداروں نے اپنا کام بند کردیا ہے۔ ٹیلی ویژن اور فلم کی فن کارائیں اپنے مداحوں کو توبہ کا درس دے رہی ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے گھروں میں رہنا ضروری ہے۔ ہم بھی سارا دن گھر میں بیٹھے یا تو ٹی وی دیکھتے ہیں یا موبائل پر سوشل میڈیا کی خبریں دیکھتے رہتے ہیں۔ ہالی وڈ ہو یا بالی وڈ سب فن کار اپنے گھریلو کام کاج کی تصاویر پوسٹ کر رہے ہیں۔ کترینا کیف کی مستی بھری جھاڑو ہو یا ہمارے پاکستانی فنکاروں کی کوکنگ وڈیو کلپس، یہ سب دیکھ کر مزہ آ رہا ہے۔ 

نوجوان گلوکار عارف انصاری نے تو کمال کر دیا ہے، وہ گھر میں بیٹھ کے پُرانے سدابہار گیت گاتے ہیں اور فیس بُک پر لائیو ہو جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ اچھا ہےاور بھی گلوکار یہ کر رہے ہیں۔ موسیقی رُوح کی غذا ہے ایسے ڈپریشن والے ماحول میں جہاں ہر طرف سنّاٹا ہو، موسیقی سُننا اچھا لگتا ہے۔ ہمیں تو بہت وحشت ہو رہی ہے، دیکھتے ہی دیکھتے ایک دَم دُنیا جیسے رُک گئی ہے، لوگوں کا ملنا جلنا بند، سوشل ڈسٹنس یعنی سماجی فاصلہ اس وقت حالات کے حساب سے ضروری ہے،مگر سوشل میڈیا کے ذریعے یا فون پر بات کر کے دِل کو کچھ تسلی ہو جاتی ہے۔ 

ہمیں تو اپنے ساتھی فن کار، معروف اداکار اور ہدایت کار تنویر جمال کی بہت فکر ہو رہی ہے۔ وہ اپنی ایک فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں فن کاروں کی ٹیم لے کر جاپان گئے تھے، کورونا وائرس کی وجہ سے ایک دَم پروازیں کینسل ہوگئیں اور وہ وہاں باقی ٹیم کے ساتھ پھنس گئے ہیں۔ جیو نیوز پر خبر چلی تو دیکھا، فن کاروں میں مائرہ خان کا نام بھی شامل ہے۔ مائرہ خان اس وقت پاکستان کی سب سے مقبول فن کارہ ہیں۔ شعیب منصور کے ہم بہت بڑے مداح ہیں، ٹیلی ویژن کے پروگرام ہوں یا فلمیں، وہ باکمال ڈائریکٹر ہیں۔ ’خدا کے لیے‘ اور ’بول‘ جیسی شاہ کار فلمیں بنانے والے شعیب منصور نے علامہ اقبال کی مشہور زمانہ نظم بچّے کی دُعا، جو ہم اسکول کے زمانے میں روزانہ پڑھا کرتے تھے، اس سے متاثر ہو کر دُلہن کی دُعا، بنا ڈالی۔ 

دُلہن کی دُعا پر ہم تبصرہ بالکل نہیں کریں گے، کیوں کہ شعیب منصور ہمارے فیورٹ ڈائریکٹر ہیں۔ ارے یہ بات کہاں سے کہاں نکل گئی، ہم تو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال اور فن کاروں کے احوال لکھ رہے تھے۔ ہم سوچتے ہیں کہ عوام میں آگہی اور شعور بیدار کرنے کے لیے میڈیا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کسی زمانے میں جب ایڈز کی بیماری کے بارے میں دُنیا کو معلوم چلا تو پی ٹی وی سے قاسم جلالی نے ’’کالی دیمک‘‘ کے نام سے ایک ڈراما پیش کیا، جس میں مظہر علی نے ایڈز کے مریض کا کردار اتنی خوبی سے ادا کیا کہ کیا کہنے۔

ڈرامے میں نائلہ جعفری نے بھی اہم رول کیا تھا۔ نائلہ جعفری اس وقت سرطان جیسے موذی مرض سے زندگی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ اللہ انہیں صحت دے، ڈاکٹرز کے مطابق ان کا سرطان کافی پھیل چکا ہے۔ نائلہ جعفری کے ساتھ ہم نے فاطمہ ثریا بجیا کا تحریر کردہ ڈراما ’’جسے پیا چاہے‘‘ میں کام کیا تھا، بہت اچھی آرٹسٹ ہیں۔ ’کالی دیمک‘ ڈرامے سے لوگوں کو HIV وائرس سے بچنے کا شعور ملا، اس وقت تو فوری طور پر لوگوں کو کورونا پر ڈراما بنا کے نہیں دکھایا جا سکتا۔ تاہم اگر کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اینی میٹڈ فلم(Animated Film) مختصر سے دورانیے کی بنا لی جائے تو اچھا ہے۔ 

ٹیکنالوجی کا صحیح اور بروقت استعمال اسے لوگوں کے لیے کارآمد بنا سکتا ہے۔ اینی میٹڈ فلم (Animated Film) گھر پر کمپیوٹر پر بیٹھ کے بنائی جا سکتی ہے، جو لوگ اس کام کے ماہر ہیں، وہ اس پر کام کر سکتے ہیں۔ ویسے لوگوں میں شعور و آگہی کے لیے سوشل میڈیا پر لوگ قیمتی مشورے تو دے ہی رہے ہں، کیا ہی اچھا ہو اگر کسی مستند اور ماہر سے یہ کام کروایا جائے۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہر کوئی پریشان ہے، لیکن ساتھ ہی پُرامید بھی کہ جلد یہ کٹھن وقت بھی گزر جائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین