اسلام آباد (فخر درانی) وفاقی وزیر برائے حقوق انسانی شیریں مزاری کی جانب سے چیئرمین نیب کو خط لکھ کر ان سے کہا گیا کہ جیو اور جنگ گروپ کےایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اپنے شدید علیل بھائی سے ملاقات کی اجازت دی جائے، جس کے بعد چیئرمین نیب نے انہیں ایک دن کی اجازت دی کہ وہ اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کریں جو اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
تاہم، ضابطے کی رکاوٹوں کی وجہ سے چیئرمین نیب کے احکامات پر پیر کے دن عمل نہ ہوسکا۔ احتساب بیورو نے پیر کو ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں میر شکیل الرحمٰن کو اپنے بھائی میر جاوید الرحمان سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔
نیب لاہور کے حکام نے میر شکیل الرحمٰن کے اہل خانہ کو زبانی آگاہ کیا ہے کہ انہیں احتساب عدالت سے منظوری ملنا باقی ہے۔ تاہم، حکام نے یقین دہانی کرائی کہ ادارہ عدالت میں منظوری کی مخالفت نہیں کرے گا۔ اس کے بعد اہل خانہ نے احتساب جج سے رابطہ کرکے عدالت سے اجازت طلب کی۔
تاہم، جج صاحب گھر سے جا چکے تھے اور انہیں بتایا گیا کہ منگل کے روز عدالت میں پیش ہوں۔ یہ بات قابل غور ہے کہ میر شکیل الرحمٰن کے بڑے بھائی میر جاوید الرحمان کینسر کے مریض ہیں اور فی الوقت وینٹی لیٹر پر ہیں۔ انہیں اسٹیج فور کا پھیپھڑوں کا سرطان ہے۔
میر جاوید الرحمان کی حالت کو ذہن میں رکھتے ہوئے میر شکیل ا لرحمٰن کے اہل خانہ نے حکومت کے متعلقہ حکام اور نیب عہدیداروں سے رابطہ کیا کہ بھائی کو بھائی سےملنے کی اجازت دی جائے۔
گزشتہ چند روز کے دوران، میر شکیل الرحمان کے اہل خانہ نے ڈی جی نیب لاہور، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سے رابطہ کرکے ان سے درخواست کی ہے کہ انہیں بھائی سے ملنے کی اجازت دی جائے جو شدید علیل اور وینٹی لیٹر پر ہیں۔
انسانی بنیادوں پر کی جانے والی ان اپیلوں کے بعد، ڈاکٹر شیریں مزاری نے چیئرمین نیب کو خط لکھا۔ انہوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’’ہمیں میر شکیل الرحمان کے بیٹے میر ابراہیم نے بتایا ہے کہ ان کے تایا میر جاوید الرحمان شدید علیل ہیں اور ان کے والد کو اجازت دی جائے کہ وہ اپنے بھائی سے مل سکیں۔
وزیر برائے انسانی حقوق کی حیثیت سے معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے یا بظاہر ایسا سوچے بغیر میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ میر شکیل کیلئے 48؍ گھنٹے کے پیرول پر غور کیا جائے تاکہ لاہور ہائی کورٹ میں اپنی درخواست ضمانت کا کیس سنے جانے تک وہ اپنے شدید علیل بھائی سے ملاقات کر سکیں۔
ہمارے وزیراعظم نے پی ٹی آئی میں ہمیں ہمیشہ یہ سکھایا ہے کہ معاملات کے انسانی پہلوئوں کو کبھی نظر انداز نہ کریں اور وہ یہ بات آج بھی یاد دلاتے ہیں۔ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ نیب نے محدود وقت کیلئے انسانی بنیادوں پر پیرول پر رہائی دی ہے۔
ہمارا مذہب اسلام اور ہمارا آئین انسانی حقوق پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ اگر میں یہ اپیل نہ کروں تو میں وزیر برائے انسانی حقوق کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں میں ناکام تصور کی جائوں گی۔‘‘بعد میں نیب والوں نے میر شکیل الرحمان کو ایک دن کیلئے کراچی جانے اور اپنے بھائی سے ملاقات کی۔
اجازت دینے کیلئے پریس ریلیز جاری کی کہ ’’نیب نے میر شکیل الرحمان کو انسانی بنیادوں پر اپنے بھائی میر جاوید الرحمان سے ملنے کی اجازت دی ہے وہ اپنے علیل بھائی سے ایک دن کیلئے کراچی میں ملاقات کیلئے جا سکتے ہیں لیکن وہ اس عرصہ کے دوران نیب کی حراست میں رہیں گے۔ یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ ریمانڈر کے عرصہ کے دوران انہیں ضمانت پر رہا کرتی ہے یا نہیں۔ ملزم یا ان کے اہل خانہ متعلقہ عدالت سے راہداری ریمانڈ کیلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔‘‘
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سائوتھ سٹی اسپتال، جہاں میر جاوید الرحمان زیر علاج ہیں، نے بھی متعلقہ حکام کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اگر قانون میں اجازت ہے تو انسانی اور ہمدردانہ بنیادوں پر میر شکیل الرحمان کو اپنے بھائی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔ میر جاوید الرحمان میر شکیل الرحمان کے بھائی ہیں۔
انہیں پھیپھڑوں کا اسٹیج فور کینسر ہے جبکہ وہ سی او پی ڈی، بائلیٹرل پلمونری ایمبولزم اور دیگر مسائل کا بھی شکار ہیں۔ فی الوقت وہ آئی سی یو میں ہیں اور شدید علیل ہیں۔ انہیں ڈبل نمونیا اور نظام تنفس کی ناکامی کا بھی سامنا ہے۔
اسپتال نے اپنے خط میں غالب امکان ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں انہیں انٹیوبیشن اور سانس میں معاونت کی ضرورت پیش آئے۔
کینسر کے علاج کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت بھی کمزور ہے جنگ گروپ کے ماہرین قانون کی ٹیم کا کہنا ہے کہ جب تک چیئرمین نیب تحریری طور پر حکم نامہ جاری نہیں کریں گے اس وقت تک پیرول موثر نہیں ہوگا، اس حوالے سے نیب خود احتساب عدالت میں اجازت لیتا ہے۔
نیب کی جاری کردہ پریس ریلیز میڈیا کیلئے تو اچھی ہو سکتی ہے لیکن ہمیں باضابطہ آرڈر درکار ہے۔ رابطہ کرنے پر نیب کے ترجمان نے بتایا کہ ادارہ پہلے ہی اپنا موقف پریس ریلیز میں واضح کر چکا ہے۔
دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے میر جاوید رحمن کی صحت یابی کے لئے دعا کی ہے ۔
ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ میر خلیل الرحمٰن مرحوم کے بڑے صاحبزادے میر جاوید رحمن کی علالت کی خبر تشویشناک ہے،خداتعالی میر جاوید رحمن کو صحت کاملہ عطا فرمائے ۔
انہوں نے کہاکہ بڑے بھائی کی شدید علالت اور دل کا دورہ پڑنے پر میر شکیل الرحمٰن کو انسانی بنیادوں پر رہا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ میر جاوید رحمن کی شدید علالت کا تقاضا ہے کہ میر شکیل الرحمن گھر کے بڑے کے طورپر خود موجود ہوں ۔
انہوں نے کہاکہ میر صحافت میرخلیل الرحمن کے خاندان کے ساتھ مشکل کی اس گھڑی میں یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں نے جنگ جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کے بڑے بھائی روزنامہ جنگ کے پرنٹر و پبلشر میر جاوید رحمن کی صحتیابی و درازی عمر کیلئے دعا کی ہے۔
جمعیت علماء پاکستان کے مفتی محمد ابراہیم قادری، مشرف محمود قادری، جماعت اسلامی کے مولانا حزب اللہ جکھرو، پاکستان سنی تحریک کے حافظ محبوب سہتو، سنی تحریک کے رضوان قادری، ملک فلاحی جماعت کے ملک محمد جاوید، میلاد مصطفےٰ کمیٹی کے غیاث الدین قادری و دیگر نے میر جاوید رحمن کی طبیعت ناساز ہونے پر دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد از جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے، ان کی عمر دراز اور اہل خانہ کی تمام تکالیف و پریشانیاں دور فرمائے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر محمد نواز رضا اور سیکریٹری جنرل سہیل افضل نےاپنے ایک مشترکہ بیان میں جنگ گروپ کے چیئرمین میر جاوید الرحمن کی شدید علالت پر تشویش اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تمام ارکان سے میر جاوید رحمٰن کی صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل کی ہے ۔