• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کا مزید 2 ہفتے کیلئے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ

حکومت کا مزید 2 ہفتے کیلئے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ


وفاقی حکومت نے بھی 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیر منصوبہ اسد عمر نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور معید یوسف کے ہمراہ پریس بریفنگ میں کہا کہ وفاق نے تمام صوبوں کی مشاورت سے فیصلہ کیا ہے کہ بندشوں کو 2 ہفتے کےلیے پورے ملک میں جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج مشترکہ طور پر فیصلہ ہوا ہے کہ یکم سے 14 اپریل تک موجود صورتحال جاری رکھی جائے گی، آگے کے حوالے سے فیصلہ 14 اپریل سے پہلے این سی سی میٹنگ میں کریں گے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ وہ سروسز اور صنعتیں جو بنیادی ضرورت کی چیزیں بناتی ہے، کھلی رہیں گی، 14 اپریل کی این سی سی میٹنگ میں یہ بھی طے پائے گا کہ بندشیں کم کی جائیں یا بڑھائی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جتنا ہم تجزیہ اور ڈیٹا پر فیصلے کریں گے، اتنے ہی بہتر فیصلے کرسکیں گے، جو بندشیں کی گئیں اس سے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اگر بندشیں نہ لگاتے تو کورونا کے کیسز کئی گنا زیادہ ہوتے، مزید بندشوں کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات کی صنعتوں کو مکمل طور پر کھلا رکھنا بہت ضروری ہے، گڈز ٹرانسپورٹ پر کوئی بندش نہیں ہوگی، ایک آدھ شکایات آرہی ہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ اب تمام فریقین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ این سی سی کےفیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چار اپریل کو ایک پرواز جائے گی اور اسی دن ایک پرواز بیرون ملک سے اسلام آباد آئے گی، تمام پروازیں ایک ساتھ بحال نہیں کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد آنے والی پرواز کے تمام مسافروں کو ایئرپورٹ پر قرنطینہ میں رکھا جائے گا اور ان کے ٹیسٹ لیے جائیں گے، منفی آنے پر انہیں جانے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بیرون ملک سے آنےوالوں کی وجہ سےکورونا پھیلا ہے، بیرون ملک سے اسلام آباد آنے والی پرواز کے مسافروں کو شہر کے دیگر علاقوں میں بھجوانے کا انتظام کیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں بھی کچھ وقت بعد پروازیں بحال کرنے کا فیصلہ کریں گے، اندرون ملک پروازوں پر بندش جاری رہےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ شکایات آئی ہیں کہ کچھ پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے دفاتر بائیو میٹرک مشین سے حاضری لگا رہے ہیں، ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں جو پابندیاں ہیں ان پر عمل کریں تو صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔

تازہ ترین