• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھری ، فور اسٹار ہوٹلز کو قرنطینہ بنانے کے احکامات کیخلاف درخواست خارج

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تھری ، فور سٹار ہوٹلز کو ہنگامی صورتحال میں قرنطینہ بنانے کے حکومتی احکامات کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر عوامی تحفظ کی بات ہو تو اس کے لئے حکومت میرا گھر بھی استعمال کر سکتی ہے ، یہ عدالت عوامی تحفظ کے لئے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات سے متصادم کوئی فیصلہ کیسے دے سکتی ہے؟ سماعت کے دوران نجی ہوٹل (ہوٹل مارگلہ پرائیویٹ لمیٹڈ) کی جانب سے سکندر بشیر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے ہوٹل کو قرنطینہ بنانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جن کا انہیں اختیار ہی نہیں ، حکومت پرائیوٹ پراپرٹی کے بجائے اپنی پراپرٹی کیوں استعمال نہیں کر رہی ، قرنطینہ سنٹر بننے کے بعد اس ہوٹل میں کون آئے گا ، حکومت نجی پراپرٹی کی بجائے وزیراعظم کا گھر قرنطینہ سنٹر کے طور پر کیوں استعمال نہیں کرتی۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ حکومت جو کر رہی ہے عوام کے تحفظ کے لئے کر رہی ہے ، عدالت اس میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے ، یہ عدالت ایکسپرٹ نہیں کہ ایمرجنسی حالات سے کیسے نمٹا جائے ، اگر درخواست گزار یہ سمجھتا ہے کہ اس اقدام سے اسے نقصان ہوا ہے تو وہ بعد میں ہرجانے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ ہوٹل کے وکیل نے کہا کہ اگر آئینی ایمرجنسی بھی نافذ ہو جائے تو بھی بنیادی حقوق کو معطل نہیں کیا جا سکتا ، یہ ایک نجی پراپرٹی ہے ، حکومت کو اسے قرنطینہ بنانے کا کوئی اختیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم این ڈی ایم اے کو یہاں آ کر عدالت کو بتانا چاہئے کہ آخر وہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اس صورتحال میں کسی دوسرے ممالک کی عدالتوں نے حکومتی معاملات میں مداخلت کی؟ درخواست گزار ہوٹل کے وکیل نے موقف کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ دوسرے ممالک میں کیا ہو رہا ہے ، مجھے آئین پاکستان کے تحت اپنے حقوق چاہئیں۔ فاضل عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں درخواست خارج کر دی۔
تازہ ترین