• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈاؤن کی صورت حال میں متوسط طبقے کی نیندیں اڑ گئیں، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، البتہ اس کہانی میں اگر کھیلوں سے وابستہ لوگوں بالخصوص کرکٹرز کی بات کریں، تو ملک میں گزشتہ سال متعارف کرائے جانے والے نئے فرسٹ کلاس سیزن کے باعث جہاں ڈپارٹمنٹ بند ہوئے، کرکٹرز بے روزگار ہوئے، کرکٹرز کے گھروں کے چولہے جلائے رکھنا مشکل ہوگیا، وہیں، اب ’کو رونا وائرس‘ کی وبا نے ان مشکل میں گھرے کرکٹرز کو مزید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

اس صورت حال میں پاکستان سپر لیگ کی سب سے زیادہ متحرک فرنچائز ’لاہور قلندرز‘ ایک بار پھر سامنے آئی ہے، فرنچائز کے ڈائریکٹر کرکٹ اور کوچ ٹیسٹ فاسٹ بولر عاقب جاوید کہتے ہیں کہ پچھلے پانچ چھ ماہ میں پی سی بی کے اقدام سے جہاں ڈپارٹمنٹ بند ہوئے، انہوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کے باعث تقریبا ًدو ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

اس معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد ’لاہور قلندرز‘ نے آگے آنے کا فیصلہ کیا ہے، پہلے مرحلے میں ہم ایسے کرکٹرز کو کہیں گے، کہ آگے آئیے ہم سے رابطہ کریں، جس کے بعد ہم ابتدا میں ان کی خدمت کے ساتھ اپنا کردار ادا کریں گے اور پھر دیکھیں گے کہ مستقبل میں وہ کس طرح کرکٹ کے فیلڈ میں ہمارے ساتھ چل سکتے ہیں۔

یہ ابتدا ہے اور پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز نے یہ قدم اس وقت اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا، جب ’کو رونا وائرس‘ کا عفریت ابھی پاکستان کی سرزمین پر داخل ہورہا تھا، البتہ اب جب کہ یہ وبا سب کے اعصاب پر سوار ہے، ’لاہور قلندرز‘ کے چیف ایگزیکٹو عاطف رانا کہتے ہیں کہ ہم نے تو یہ قدم ملک میں کرکٹرز کی مشکلات کو سامنے رکھ کر اٹھایا تھا، البتہ اب وقت اور حالات ہمیں اس دوراہے پر لے آئے ہیں کہ ہم صرف اس بات پر توجہ مرکوز رکھیں کہ ہم اپنے ملک کے کرکڑز کے اس وقت کیسے اور کس طرح کام آسکتے ہیں۔

عاطف رانا کہتے ہیں کہ ’لاہور قلندرز‘ کا ہائی پرفارمنس سینٹر سابق فرسٹ کلاس کرکٹرز اور ٹیسٹ کرکٹرز کے لئے روزگار کے حوالے سے ایک اچھا سینٹر ثابت ہوگا، جہاں تک ڈپارٹمنٹ کرکٹ بند ہونے کے بعد کرکٹرز کے روزگار کا تعلق ہے، عاقب جاوید نے درست انداز میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ ’لاہور قلندرز‘ کرکٹ اور کرکٹ سے وابستہ لوگوں کی خدمت کر رہا تھا، اور ہمیشہ کرتا رہے گا۔

تازہ ترین