امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے پاناما لیکس کے اصل سوال کا کوئی جواب نہیں دیا، قوم وزیراعظم کے اعلان کردہ ریٹائرڈ جج کے کمیشن کو مسترد کرتی ہے۔
سراج الحق کا وزیر اعظم کے پاناما لیکس کے حوالے سے عدالتی کمیشن بنانے کے اعلان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اگر آف شور کمپنیاں اتنی ہی قانونی تھیں تو پھر ان کی پاکستان میں بھی اجازت دے دی جاتی،دنیا جانتی ہے کہ یہ کمپنیاں کالا دھن ، اثاثے چھپانے ، کک بیکس اور کمیشن لینے کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ زیب نہیں دیتا کہ حکمرانوں کی آل اولاد آف شور کمپنیوں کے ذریعے اپنا کاروبار چمکاتی رہے،اگر حکمران خاندان یہ کام کرتے رہے تو پھر مادر وطن میں سرمایہ کاری کون کرے گا، حکومت نیب سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے تو معاملے کو چیف جسٹس کے سپرد کرناچاہیے۔