• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کورونا متاثرین کا مقابلہ کرنے کیلئے فنڈز میں اضافے کا مطالبہ

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک میں کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد گزشتہ ہفتہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا چند گھنٹوں کا مختصر دورہ کیا ، ان کے دورئے کا مقصد کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد بلوچستان میں اس وبا پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینا اور صوبائی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں بریفنگ میں شریک ہونا تھا ، انتہائی مختصر دورئے کے دوران وزیراعظم نے گورنر ہاوس کوئٹہ میں گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان ملاقات ، صوبائی کابینہ سے خطاب اور میڈیا سے انتہائی مختصر بات چیت کی ، جبکہ بولان میڈیکل کملیکس اسپتال کا دورہ بھی کیا ۔ 

وزیراعظم عمران خان کے دورئے کے موقع پر امید کی جارہی تھی بلوچستان جس نے ملک میں سب سے پہلے کورونا وائرس کا سامنا کیا اور ایران سے آنے والوں افراد کو پاک ایران سرحدی شہر تفتان میں رکھا گیا جس پر بعض حلقوں کی جانب سے اگرچہ بلوچستان حکومت کو انتظامات کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا لیکن وزیر عمران خان نے صوبائی حکومت کی تفتان میں انتظامات کو سراہا تھا ، بلوچستان جس کے لئے مالی مشکلات کوئی نئی بات اگرچہ نہیں تاہم موجودہ صورتحال میں جب ایک دم صوبے پر بوجھ آن پڑا نہ صرف بلوچستان حکومت بلکہ دوسرئے صوبے بھی اس حوالے سے اگر مالی مشکلات کا نہ سہی کورونا وائرس پر قابو پانے کے حوالے سے طبی سہولیات کے حوالے سے مشکلات ضرور ہیں امید تھی کہ وزیراعظم بلوچستان کے لئے کسی خصوصی فنڈز کا اعلان کریں گے۔ 

تاہم انہوں نے ایسا کوئی بڑا اعلان نہیں کیا ، وزیراعظم سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صحافیوں کو بتایا کہ بلوچستان میں لاک ڈاون کے باعث عام لوگوں کو سخت معاشی حالات کا سامنا ہے جس کے پیش نظر وفاقی وزیر اسد عمر سے استدعا کی کہ بلوچستان میں گیس اور بجلی کے بلوں میں صارفین کو خصوصی سبسڈی دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وزیر اعظم نے بلوچستان کے لئے کفالت پروگرام میں جو 6 فیصد شیئر رکھا تھا اس کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ دیہاڑی دار مزدور طبقہ کے 6 لاکھ 50 ہزار لوگ مستفید ہورہے تھے ہم نے انہیں تجویز دی ہے کہ ہمارے حصے کو بڑھا کر 10 فیصد کیا جائے تاکہ صوبے کے 10 لاکھ خاندان پروگرام سے مستفید ہوسکیں اور وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ معاشی پیکج میں بلوچستان کے مطالبے پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اس سے 65 سے 70 لاکھ لوگ وزیر اعظم کے احساس پروگرام میں شامل ہوجائیں گے جنہیں ایک ماہ کے دوران ریلیف ملنا شروع ہوجائے گا ، بلوچستان میں جہاں غربت دیگر صوبوں سے زیادہ ہے جبکہ کورونا وائرس کے باعث مجموعی معاشی حالات بہت دباو میں ہیں ایسے میں صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے بحالی پیکج کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا اور وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ بلوچستان کے ساتھ ہرممکن معاونت کی جائے گی ۔ 

یاد رہے کہ بلوچستان جہاں دوسرئے صوبوں کی نسبت پسماندگی کہیں زیادہ اور یہاں دوسرئے صوبوں کے مقابلے میں غربت کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جبکہ لاک ڈاون کے باعث بلوچستان میں عوام کی مشکلات مسلسل بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں غریب عوام کے بعد اب سفید پوش مڈل کلاس طبقہ کی مشکلات بھی بڑھ رہی ہیں ، پروگرام کے تحت ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان ادا کئے جا رہے ہیں ۔ اس حوالے سے ملک بھر میں 16 ہزار پوائنٹ مقرر کئے گئے ہیں جہاں پر لوگوں کو ان رقوم کی فراہمی شروع کردی گئی ہے اس حوالے سے ہم تمام صوبائی حکومتوں و دیگر سے رابطے میں ہیں کیونکہ بلوچستان میں سب سے زیادہ غریب طبقہ ہمیں ان کی فکر ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء اور لاک ڈاؤن سے جن شعبوں کو کھولنے کی ضرورت ہوگی ان کے بارے میں صوبوں کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا ۔ دوسری جانب کوئٹہ میں احساس کفالت پروگرام کے تحت نقد رقوم کی تقسیم کا سلسلہ شروع کردیا گیا ، شہر بھر میں 14 مقامات پر مستحق افراد میں رقم کی تقسیم جاری ہے ، پروگرام سے کوئٹہ شہر کے 50 ہزار سے زائد مستحق افراد مستفید ہو سکیں گے ۔ پروگرام کے تحت لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے مستحق افراد میں 12 ہزار روپے نقد تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ اس مقصد کے لئے شہر میں مختلف مقامات پر 14 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں ، پہلے مرحلے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ افراد ، دوسرے مرحلے میں موبائل میسج کرنیوالے جبکہ تیسرے مرحلے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے ذریعے مستحق افراد شامل ہیں ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات اپنی جگہ لیکن سنجیدہ حلقے اس خدشے کا بھی اظہار کررہے ہیں کہ بلوچستان میں لاک ڈاون جو انسانی جانوں کے لئے جو انتہائی ضروری ہے لیکن کورونا وائرس پو قابو پانے کے بعد جب لاک ڈاون کا خاتمہ کیا جائے گا تب عوام کی معاشی حالت کے بارئے میں جو صورتحال سامنے آئے گی وہ شائد اندازوں سے زیادہ پریشان کن ہوسکتی ہے اور پھر شائد صوبائی حکومت کی مشکلات تب بھی کم نہ ہوں گی اس جانب بھی خصوصی توجہ کی بھی ضرورت ہے ۔

ہفتہ رفتہ کے دوران پشتونخوامیپ کے زیر اہتمام بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بھی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے عوامی مسائل پر قابو پانے کے لئے صوبے کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی فنڈز سے 15 ارب روپے مختص کیے جائیں ، بلوچستان حکومت کے لئے اتنی بڑی رقم کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے مختص کرنا شائد آسان نہ ہو لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی محدود فنڈز سے صوبائی حکومت کے لئے کورونا وائرس پر قابو پانے اور اس وبا کے باعث جنم لینے والے معاشی مسائل پر قابو پانا ممکن نہ ہوگا اب دیکھنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے وفاقی حکومت سے اس سلسلے میں جس بحالی پیکج کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے اس پر وفاقی حکومت کی جانب سے کب اور کس طرح کس حد تک عمل کیا جاتا ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین