• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک سے وطن پہنچ گئے

اسلام آباد: (انصار عباسی)…سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک سے وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ جمعرات کو دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اپنے غیر ملکی دورے سے واپس آئے ہیں۔ وہ خوش دکھائی دے رہے تھے اور پریشانی کے آثار موجود نہیں تھے۔ حال ہی میں یہ قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھیں کہ جسٹس (ر) ثاقب نثار سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے اپنی ممکنہ گرفتاری کو ٹالنے کیلئے پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے 19؍ اگست کو اپنے غیر ملکی دورے کے دوران اس نمائندے کو بتایا تھا کہ وہ 5؍ ستمبر کو واپس آئیں گے۔ تاہم کئی لوگوں نے قیاس کیا کہ وہ واپس نہیں آئیں گے اور ممکن ہے کہ وہ اپنے بیرون ملک قیام کو طول دیں۔ ثاقب نثار نے واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ان سے متعلق باتوں پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔ اگرچہ اپنے بیرون ملک دورے کے دوران انہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض کے ساتھ اپنے رابطوں کی تصدیق کی تھی، لیکن واضح طور پر کسی غلط کام، 9مئی کے واقعات میں ملوث ہونے یا پی ٹی آئی کی سیاست سے تعلق ہونے کی تردید کی۔ ثاقب نثار نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ ’’میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا 9مئی، پی ٹی آئی اور اس کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ بیرون ملک (جہاں وہ تعطیلات کے سلسلے میں موجود ہیں) سے دی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ عموماً ان کیخلاف جو کچھ کہا جاتا ہے اور جو الزامات عائد کیے جا رہے ہیں وہ سب "مکمل طور پر بے ہودہ" باتیں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا، "میرا جنرل فیض کے کسی بھی معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔" لیکن واضح کیا تھا کہ جنرل فیض کے ساتھ ان کا سماجی رابطہ ہے۔ انہوں نے وضاحت کی تھی کہ انہوں نے جنرل فیض کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں شرکت کی تھی اور مختلف مواقع پر معمول کے مطابق نیک خواہشات اور خوشگوار باتوں کا تبادلہ کرتے رہے ہیں۔ سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ان کے اور ان کے خاندان کے شمالی علاقہ جات کے گزشتہ دورے کے موقع پر جنرل فیض نے بڑا خیال رکھا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب وہ چیف جسٹس سپریم کورٹ تھے اس وقت جنرل فیض اُن کے رجسٹرار سے ملاقات کرتے تھے اور کبھی کبھار صرف میرے لیے دیکھنے کے پیغامات ’’For Eyes Only‘‘ کے پیغامات بھیجتے تھے۔ ثاقب نثار نے واضح کیا تھا کہ جنرل فیض نے ان سے کبھی غیر منصفانہ یا غیر قانونی چیز طلب نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ میرا احترام کرتے تھے اور مجھ پر مہربانی کرتے تھے۔ تاہم ثاقب نثار نے واضح طور پر اس بات کی تردید کی تھی کہ وہ 9 مئی، پی ٹی آئی کی سیاست یا بعض عناصر کی جانب سے اور سوشل میڈیا پر لگائے جانے والے الزامات میں کسی بھی طرح سے ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ مجھے فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ وہ 5؍ ستمبر کو پاکستان واپس آ رہے ہیں۔ ریٹائرڈ جسٹس نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال جب زمان پارک لاہور کے ارد گرد موجود صورتحال کی وجہ سے اعتزاز احسن کو اپنے گھر پہنچنے میں مشکلات پیش آتی تھیں تو وہ میرے دفتر آتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اعتزاز کے علاوہ بعض اوقات خواجہ طارق رحیم بھی ان کے دفتر آیا کرتے تھے۔ لیکن یہ روابط خالصتاً سماجی نوعیت کے تھے۔ اگست کے وسط میں دی نیوز میں شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے زیر حراست سابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید اور سابق چیف جسٹس پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں تھے۔ باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام کی تحقیقات میں دونوں کے درمیان رابطے کی تصدیق ہوئی ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ رابطوں کی نوعیت کیا تھی، آیا یہ محض سماجی رابطے تھے یا ان کے کچھ سیاسی یا مجرمانہ پہلو بھی تھے۔

اہم خبریں سے مزید