اسلام آباد(فخر درانی) بات اگرکسی پر تنقید کی تو سیاستدانوں کو تو سوتیلوں کی طرح آڑے ہاتھوں لیاجاتا ہے لیکن جب مقدس گائیں سامنے آئیں تو کوئی ایک حرف نہیں بولتا۔ پنامہ پیپر لیک کے پس منظرمیں سیاستدانوں کو ان کی آف شور کمپنیوں پر تنقید کا سامنا ہے لیکن کوئی یہ نہیں کہے گا کہ سابق آمر پرویز مشرف کے اربوں ڈالر آف شور اکائونٹس میں پڑے تھے۔ مشرف جو کچھ عرصہ قبل آرمی چیف کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے ہیں ان کی ملکیت میں 2156ملین روپے کی نقدر رقم ان کے آف شور بینک اکائونٹس میں پڑی ہے ۔ باقی منقولہ وغیر منقولہ جائیدا د اس کے علاوہ ہے لیکن ان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جو دستاویزات جمع کرائی گئیں ان میں ان کی دولت کی مجموعی مالیت صرف 626ملین روپے بتائی گئی ہے۔سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے اربوں ڈالر اپنے آف شور بینک اکائونٹس میں جمع کرائے۔یہ رقم اس رقم کے علاوہ ہے جو وہ بیرون ملک اور اندرون ملک اراضی خریدنے پر خرچ کرچکے ہیں اور انہوں نے کبھی اپنے اثاثوں میں اس رقم کا تذکرہ بھی نہیں کیا ہےاس وقت بھی نہیں جب انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ سابق ڈکٹیٹر سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ پرویز مشرف کے دبئی اور لندن میں کم از کم سات سے 10آف شور اکائونٹس ہیں اور ان میں ڈالروں، پونڈز اور درہم میں میں بہت بڑی رقوم ہیں جو کہ2012میں پاکستانی روپوں مٰں 2156ملین روپے بنتی تھی۔ذرائع کے مطابق غیر ملکی بینکوں میں اکائونٹس کے علاوہ مشرف نے منافع کمانے کےلیے بہت بڑی بچت سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔تاہم ای سی پی میں جو تفصیلات سابق فوجی ڈکٹیٹر نے جمع کرائیں ان کی رو سے مشرف کی منقولہ و غیر منقولہ تمام جائیداد تقریباً626ملین روپے کی ہے جس میں 1.96ملین روپے کے بینک الفلاح کے حصص ان کی اہلیہ کےنام ہیں،170تولہ زیورات ہیں ،6ملین روپے کا فرنجیچر ہے 8ملین روپے کا ذاتی خرچہ ہے تاہم انہوں نے اپنے آف شور بینک اکائونٹس کے بارے میں اور غیر ملکی بینکوں میں اپنے اکائونٹس کے بارے میں ایک لفظ نہں بتایا۔میڈیا پہلے ہی مشرف کے سڑک چھاپ سے رئیس بننے کے عمل پر سوال اٹھاتا رہا ہے لیکن یہ سوالات کبھی بھی ایسے انداز میں نہیں اٹھائے گئے جیسے یہ سیاستدانوں کے خلاف اٹھائے جارہے ہیں ۔پرویز مشرف کے آف شور اکائونٹس کے حوالے سے پہلی مرتبہ خبر جنوری 2012میں آئی تھی جبکہ نامزدگی کےلیے انہوں نے کاغذات 2013میں جمع کرائے تو ان میں بھی انہوںن ے اپنے ان اکائونٹس کوچھپایا۔اس حوالے سے کوئی اشارہ نہیں ہے کہ انہیں رقوم کون دیتا ہے اور وہ کیسے ایسے امیر کبیر بن گئے لیکن اس ریٹائرڈ جرنیل نے اندرون اور بیرون ملک زمینیں خریدنے کے علاوہ اربوں کے بینک کھاتے بھی نیا لیے۔پرویز مشرف سے قریبی تعلق رکھنے والےایک ذریعے دی نیوزکو بتا یا ہے کہ بیرون ملک مشرف کے کم از کم 10اکائونٹس ہیں جو لندن اور دبئی میں ہیں اور ان میں بڑی مقدرا میں ڈالرز، پونڈز اور درہم موجود ہیں۔اپنی سوانح ان دی لائن آف فائر میں مشرف خو د لکھتے ہیں کہ ان کا تعلق ایک عام سے پس منظر کے گھرانے سے تھا اور ان کے پاس اتنی رقم بھی نہیں ہوتی تھی لیکن اب وہ پاکستان کے اندر اپنے ذاتی عملے کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ دیتے ہیں۔ذرائع کے مطابق غیر ملکی بنکوں میں اکائونٹس کے علاوہ مشرف نے بھاری سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے جس سے انہیں بڑ ی مقدار میں منافع ملتا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیاک ہ دبئی میں قائم صرف ایک ٹریڈنگ سروس ایم ایم اے میں گزشتہ برس مشرف کے 1.6ملین امریکی ڈالر(143) روپے تھے۔اس کمپنی میں مشرف کا اکائونٹ نمبراے وی 77777ہے۔یونین نیشنل بینک ابوظہبی میں مشرف اور ان کی اہلیہ صہبامشرف کے مشترکہ بینک اکائونٹ نمبر4002000304میں گزشتہ برس کے وسط تک ایک کروڑ70لاکھ درہم تھے جو 391ملین پاکستانی روپے کے برابر ہے۔یواے ای کے اسی بینک میں ایک اور درہم اکائونٹ میںمشرف اور ان کی اہلیہ صہبا کے 76لاکھ درہم (174ملین روپے) گزشتہ برس موجود تھے۔ اس کا اکائونٹ نمبر4003006700ہے۔ چوتھے اکائونٹ کا نمبر40003006711ہے اور اس میں اسی جوڑے کے 80 لاکھ درہم (184ملین روپے) موجود ہیں، ساتواں اکائونٹ نمبر4003006744بھی اسی بینک میں ہے اور اس میں بھی 8لاکھ درہم کی رقم موجود ہے۔