کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسدعمرنے کہا کہ پیر سے اسمارٹ لاک ڈائون کا آغاز کر دیا جائیگا، کوروناسے متعلق جوفیصلے لئے جاتے ہیں ا س میں ڈاکٹر زکی آرا شامل ہوتی ہے،ڈاکٹرز جو تجاویز دے رہے ہیں وہ قابل غور ہیں ان پر عمل کرکے تحفظ ممکن ہے 35 لاکھ چھوٹے کاروباری افراد کے لئے 50ارب کا پروگرام لارہے، ہمارے پاس ٹیسٹنگ صلاحیت محدود ہے،پچھلے 10سے 12 روز میں کیسز کی تعداد بڑھی کیونکہ ٹیسٹنگ بڑھائی گئی ہے، وینٹی لیٹرز پر موجودمریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، وینٹی لیٹرزکی تعداد آئندہ چند روز میں بڑھ جائےگی،یہ کہنا کہ سارےملک میں یکساں فیصلے کیے جائیں تو یہ غیرمنطقی ہے۔
وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کر رہے تھے۔ اسد عمر نے کہا کہ ڈیٹا کے مطابق جس رفتار سے گزشتہ د س دنوں میں کورونا کے مریض بڑھ رہے تھے اب وہ رفتارنسبتاً کم ہوئی ہے ۔
دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے بہت زیادہ ٹیسٹ نہیں کئے جاسکتے ۔جتنے کورونا کے مریض سامنے آئے ہیں اصل تعداد اس سے بہت زیادہ ہے ۔
گزشتہ کچھ دنوں سے زیادہ ٹیسٹ کررہے ہیں اس لئے مریضوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔پہلے ڈھائی ہزار جبکہ اب روز چھ سے سات ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں۔
کورونا کے جو مریض وینٹی لیٹر پر ہیں وہ مجموعی طور پر صحت یاب ہورہے ہیں ۔ملک میں اس وقت چار ہزار کے قریب وینٹی لیٹر ہیں ۔اس وقت 14 سے 15 سووینٹی لیٹر کورونا مریضوں کے لئے مختص ہیں۔
مئی تک دوہزاروینٹی لیٹر کورونا کے مریضوں کیلئے مختص کرسکیں گے۔ روز کورونا کے باعث اوسطاً 15ہلاکتیں ہورہی ہیں۔
14اپریل کو لاک ڈاوٴن میں نرمی کااعلان کیا اس سے قبل کافی مریض وینٹی لیٹر پر تھے اس لئے اموات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ۔عوام گھروں پر عبادت کریں ،افطاری کا سامان فاصلے پر کھڑے ہوکر خریدیں ۔منطقی فیصلوں سے وبا پرقابو پایا جاسکتا ہے ۔
کراچی میں جن سینئر ڈاکٹر ز نے پریس کانفرنس کی ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں لاک ڈاوٴن کردیا جائے لیکن یہ غیرمنطقی بات ہے ہر صوبے کے حالات دوسرے صوبے سے مختلف ہیں۔
ملک بھر کے چارسواسپتالوں کے تیراہزار سے زائد آئی سی یو بیڈ وائرس کے لئے مختص کئے گئے ہیں ان اسپتالو ں میں 3500مریض ہیں اس سے مراد یہ ہے کہ ابھی ہمارے اسپتالوں میں 75فیصد مریضوں کیلئے گنجائش موجود ہے۔
البتہ ہوسکتا ہے کہ کراچی میں 80فیصد اسپتال کورونا کے مریضو ں سے بھر چکے ہوں ۔اسی لئے ہم کہہ رہے ہیں کہ ملک کے مختلف حصوں میں صورتحال مختلف ہے ۔
سسٹم میں 25ہزار روزانہ ٹیسٹ کرنے کی گنجائش پیدا کرلی گئی ہے ۔ اسد عمر نے مزید کہا دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں کہ ملک کے تمام بزنسز بیٹھ جائیں اور ریاست ان کو چلا سکے ۔
فیصلے توازن کے ساتھ کررہے ہیں یکطرفہ نہیں۔ایک ایسا پروگرام لارہے ہیں جس سے پاکستان کے30 سے 35 لاکھ چھوٹے کاروباری افراد کو فائدہ ہوگا اس پروگرام کے لئے 50ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
چھوٹے کاروباری طبقے کو یوٹیلیٹی بلزمیں چھوٹ دی جائیگی ۔76فیصد مزدور اور ملازمین ایسے ہیں جن کا ریاست کے پاس ڈیٹا نہیں ۔
اسٹیٹ بینک کی اسکیم اچھی تھی لیکن بینک نے زیادہ قرضہ نہیں دیا ،انہیں سود پر سبسڈی دی جارہی تھی مگر بینکوں کو خطرہ یہ تھا کہ کہیں پیسے ڈوب نہ جائیں اقتصادی رابطہ کونسل میٹنگ کے اجلاس میں پروپوزل ہے کہ بینک کے رسک کا ایک بڑا حصہ وفاقی حکومت برداشت کریگی جسکا تیس ارب روپے تخمینہ لگایا ہے جو سبسڈی وفاق سے جائیگی۔
kk