جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کہتی ہے اٹھارویں ترمیم پر دوبارہ غور کریں گے، مگر ہم اٹھارہویں ترمیم میں کسی ترمیم کی اجازت نہیں دے سکتے۔
فضل الرحمان نے جیو نیو ز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرکے نئے تجربات نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس حوالے سے ایک پیج پر ہیں، جبکہ این ایف سی اور صوبوں کے محصولات پر بھی تمام جماعتوں کا اتفاق رائے ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے سےنافذ ایوارڈ میں کوئی ردو بدل نہیں ہوگا، یہ سب کا اتفاق رائے ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ وبائی بیماریوں سے سیاسی موقف تبدیل نہیں ہوتے، ناجائز حکومتوں کو اس قسم کے جواز فراہم نہ کیےجائیں۔
دوسری طرف سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس اکثریت ہوگی تو ہی وہ 18 ویں ترمیم ختم کر سکے گی۔
انہوں نے ایک صحافی کے وفاقی حکومت کی جانب سے 18ویں ترمیم ختم کرنے کی باتوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ باتیں تو سب کرتے ہیں لیکن اکثریت ہوگی تو کچھ کر سکتے ہیں۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے یہ بھی کہا کہ حکومت 18 ویں ترمیم کے خاتمےکی باتیں کر سکتی ہے، اسے ختم نہیں کر سکتی، لاک ڈاؤن ہونا اچھی بات ہے۔