اس جدید دور میں موبائل فون اور دیگر آلات تیزی سے ترقی کی جانب بڑھ رہے ہیں لیکن اتنی تیزی سے بیٹریاں آگے نہیں بڑھ رہی ہیں ۔ماہرین نے اس کے لیے ایک نیا طر یقہ وضع کیا ہے کہ نینو دھاگے کے بنڈلوں کی توانائی جمع کرنے کا ایک کام یاب مظاہرہ کیا گیا ہے ۔آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے ڈاکٹر ہیفائی زان اور ان کے ساتھیوں نے ون ڈائمینشل کاربن نینو دھاگے تیار کیے ہیں ،جنہیں بل دے کر ان میں میکا نکی توانائی جمع کی جاسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نینو دھاگوں پر ایک عر صے سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
پروفیسر ہیفائی اور ان کے ساتھیوں نے مشاہدہ کیا کہ اگر ہیرے سے اخذ کردہ کا ربن نینو دھاگے میں بجلی بھری جائے تو اس سے کیا فائدہ ہو گا ؟ماہرین نے کمپیوٹر ماڈلنگ پر نظری طور پر اس کا مشاہدہ کیا تو معلوم ہوا کہ فی کلو گرام 76.1میگا جول توانائی بھری جا سکتی ہے اور یہ بہترین لیتھیئم آئن بیٹریوں سے بھی تین سے چار گنا زائد ہوسکتی ہے۔دوسری جانب یہ طریقہ قدرے محفوظ بھی ہوسکتا ہے، کیوں کہ اگر ہیرے کے نینو دھاگے سے بیٹریاں بنائی جائیں تو عام بیٹریوں کی طرح پھولنے ، لیک ہونے اور خراب ہونے سے محفوظ رہیں گی۔ اس کے علاوہ اگر کاربنی دھاگے والی بیٹریاں بنتی ہیں تو انہیں جسمانی پیوند، خلائی جہاز، برقی کپڑوں اور دیگر اشیا میں استعمال کیا جاسکتا ہے، کیوں کہ ان کی ساخت بالکل دھاگے جیسی ہی ہے ۔