صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کے کیس کو فوری نوعیت کا قرار دے دیا۔
بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 250 صحافی جیلوں میں قید ہیں۔
سی پی جے نے میر شکیل الرحمٰن سمیت تمام گرفتار صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کردیا۔
کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں اطلاعات کی آزادانہ فراہمی سے متصادم قانون سازی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سی پی جے نے مئی کے مہینے کے لیے جن دس صحافیوں کے کیسز کو اہم اور فوری نوعیت کا حامل قرار دیا تھا ان میں میر شکیل الرحمٰن کا کیس بھی شامل ہے۔
سی پی جے نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کہہ چکا ہے کہ کورونا وبا میں ان لوگوں کو زیادہ خطرہ ہے جو بند جگہوں میں یا ایک دوسرے سے قریبی فاصلے پر رہ رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود دنیا بھر میں صحافیوں کو بدستور جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔
عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا میں کسی صحافی کو اس کے کام کی وجہ سے جیل میں بند نہیں کرنا چاہیے، لیکن اس کے باوجود ان صحافیوں کو نہ صرف جیلوں میں بند کیا گیا ہے بلکہ کورونا کے خدشے کے باعث ان کی صحت اور زندگی کو بھی خطرات میں ڈال دیا ہے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2017 کے مشترکہ اعلامیے میں واضح کیا گیا تھا کہ اطلاعات کی فراہمی پر مختلف بہانوں سے پابندیاں انسانی حقوق کے خلاف ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کسی خبر کے درست یا غلط ہونے کا اختیار سرکاری اہل کاروں کو مل جاتا ہے، ایسی قانون سازی میں ایتھوپیا، فرانس، اٹلی، ملائیشیا، پاکستان، روس، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔