راولپنڈی،اسلام آباد (نمائندہ جنگ/نیوز ایجنسیاں) شوگر اسکینڈل کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیرگزشتہ روز انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوگئے۔
لیگی رہنمائوں نے کمیشن کو اہم شواہد اور ای سی سی کے فیصلوں سے متعلق آگاہ کیا، شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداران بھی کمیشن میں پیش، بیانات قلمبند کروادیے، وزیراعظم اور چیئرمین ای سی سی کو انکوائری کمیشن میں بلایا جائے، آج متعلقہ شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹیو طلب۔
دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کمیشن میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار حکومت ہے ، وزیراعظم اور چیئرمین ای سی سی کو انکوائری کمیشن میں بلایا جائے۔
ذرائع کے مطابق کمیشن کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی سربراہی میں ای سی سی نے فیصلے کیے، انہوں نے کمیشن کو اس اسکینڈل کے تمام ذمہ دارو ں سے متعلق آگاہ کیا۔
تقریباً ڈیرھ گھنٹہ تک کمیشن کے سامنے شواہد رکھے، جبکہ آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے صدر اسلم فاروق سمیت چاروں صوبوں کے عہدیداران بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوئے، کمیشن نے انکے بیانات قلمبند کیے اور ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے سبسڈی لینے،چینی کی درآمد اور قیمت میں اضافے سے متعلق سوالات کیے۔
ذرائع کے مطابق عہدیداران سے ٹیکس چرانے، بےنامی ٹرانزیکشن، غیر رجسٹرڈ ایجنٹس اور مڈل مین کے کردار کے بارے میں بھی پوچھا گیا،ذرائع کے مطابق کمیشن نے آج زیرتحقیق شوگر ملز کے سی ای اوزکو بھی بلالیا ہے۔
بعد ازاں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئےشاہدخاقان عباسی نے کہاہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کی وجہ سے چینی کی قیمیں بڑھیں، قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار حکومت ہے اور یہ ثابت ہوتا ہےکہ وزیراعظم نالائق بھی ہیں اور کرپٹ بھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کی ہدایت پر شوگر انکوائری کمیشن میں پیش ہوئے۔
کمیشن کے سامنے کوئی سیاسی بات نہیں کی، شوگر کے نام پرپاکستانی قوم پر 100 ارب روپے کا ڈاکہ ماراگیا ہم شواہددیں گے تاکہ حقائق سامنے آئیں، 46 روپے کی چینی 80 روپے میں بک رہی ہے، ڈاکہ ابھی بھی ڈالا جا رہا ہے۔
کمیشن کو کہا ہے کہ وزیر اعظم اور کابینہ ارکان کو بلا کر پوچھیں۔نیب سیاسی انجیئرنگ کا ٹول ہے۔