وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ سیاست ہم نہیں پیپلز پارٹی والے کررہے ہیں، اپوزیشن رہنماؤں نے تقریریں کیں لیکن کوئی طریقہ کار نہیں دیا۔
قومی اسمبلی میں مراد سعید کی تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا، وفاقی وزیر نے کہاکہ آج یہ لوگ ہمیشہ کی طرح تقریریں کرکے ایوان سے بھاگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی مضبوط معیشتیں اور بہتر صحت سہولیات کی دعویدار طاقتیں بھی کورونا وائرس کے سامنے بے بس ہیں، وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن کے دوران 1200 ارب کا ریلیف پیکیج دیا۔
مراد سعید نے کہا کہ عمران خان نے غریبوں کو خطے کا سب سے بڑا ریلیف پیکیج دیا، ہم نہیں سیاست پیپلز پارٹی والے کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نےکہا کہ آپ نے کیا کیا ہے؟ یہ یہاں کنفیوژن پھیلاتے ہیں، سندھ میں ڈاکٹر فرقان ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرجاتا ہے، اسے طبی امداد نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اپوزیشن لیڈر بھی ہوا کرتے ہیں، وہ کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے آئے تھے اور آج ایوان میں نہیں آسکے۔
مراد سعید نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے سب سے پہلے ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں کے لیے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا، احساس پروگرام کو دنیا بھر میں سراہا جارہا ہے جبکہ سندھ میں لوگ راشن کے لیے احتجاج کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے سندھ کے راشن کا پیسہ کہاں گیا؟ کل دادو میں ایک بچہ کتے کے کاٹنے سے انتقال کرگیا، سندھ میں 1سال میں 93 ہزار کتوں کے کاٹنے کے واقعات ہوئے، پرسوں سندھ میں پھر گندم چوری ہوئی، میں سارے دستاویز ساتھ لایا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان قرضوں کی دلدل میں پھنس چکا ہے، ملک کو بیماری اور بھوک سے بچانا ہے، دنیا نے پہلی بار جزوی لاک ڈاؤن اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نام سنا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں پیپلز پارٹی ناکام ہوئی، کل پیرجو گوٹھ میں سندھ حکومت کی ٹیسٹنگ پر سوال اٹھا ہے، یہ خطرناک بات ہے کہ کورونا ٹیسٹ کو سیاسی مخالفت کیلئے استعمال کیا جائے۔
مراد سعید نے مزید کہا کہ غربت کی شرح سب سے زیادہ سندھ میں ہے، لوگ برتن لے کر سندھ میں احتجاج کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام فیصلے این سی او سی میں متفقہ ہوتے ہیں، اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔