وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی کورونا کا پیک آنا ہے، ہم اگر لاک ڈاؤن نرم نہ کرتے تو 2 کروڑ سے 7 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے جاتے۔
ڈپٹی اسپکر قاسم سوری کی زیر صدرت قومی اسمبلی کے اجلاس میں کورونا پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں ن لیگ صحت کے شعبے کےذمہ دار تھے، حکومت نے وبا کا مقابلہ کرنےکے لیے بنیادی فیصلے کیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت میں مودی کی آر ایس ایس حکومت مسلمانوں کو کورونا کے پھیلاؤ کی ذمہ دار قرار دے رہی ہے، ہم بھارتی نفرت پر مبنی نظریات کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایران سے زائرین یا تبلیغیوں کو وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دینا درست نہیں ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ صوبہ سندھ سے زیادتی کی گئی ہے، سب صوبوں میں احساس کفالت پروگرام ان کے حصے کے مطابق دیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بلاول بھٹو کی طرف سے کہا گیا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، سندھ کے لوگوں کو 26 ارب روپے کی امداد دی جاچکی ہے، سندھ کے 23 لاکھ خاندانوں کو ہم کفالت پروگرام دے چکے ہیں، جبکہ طبی سہولیات بھی یکساں بنیادوں پر دی جارہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ حکومت کو آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ حفاظتی لباس دیے گئے۔جبکہ حفاظتی ماسک بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ دیے گئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سندھ کارڈ یا کسی اور ایشو کے بجائے ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 75 ارب روپے بے روزگار ہونے والوں کے لیے مختص کیے گئے، جبکہ بجلی کے بلوں میں تمام صوبوں کو ریلیف دیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر اسمارٹ لاک ڈاؤن میں جانوں کا ضیاع زیادہ ہوتا ہے تو نظر ثانی کا اختیار رکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہر مشکل وقت میں ایک آواز پر مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں، جبکہ اوورسیز پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے مواقعے بڑھانے ہوں گے۔
اجلاس کے دوران قاسم سوری ارکان کو ایک ایک نشست کا فاصلہ قائم رکھنے کی ہدایت کرتے رہے۔