• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس: متحدہ عرب امارات میں رمضان کی رونقیں ماند پڑگئیں

رمضان المبارک مسلمانوں کے لئے مقدس اور برکتوں والا مہینہ ہے۔ متحدہ عرب امارات میں حکومتی سطح پر روزہ داروں کا پورا خیال رکھا جاتا ہے،لیکن اس مرتبہ کورونا وائرس کی و جہ سے روایتی گہما گہمی ماند پڑگئی ہے۔ اس مبارک ماہ میں دن سوتے اور راتیں جاگتی تھیں اب لاک ڈائون کی و جہ سے رات 10؍ بجے کے بعد باہر نکلنے پر پابندی ہے۔ اب رمضان المبارک کی و جہ سےدبئی اور ابوظہبیی میں پبلک ٹرانسپورٹ ضروری طور پربحال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹ دن میں 12؍ گھنٹے فعال رہے گی۔ مسافروں کی سلامتی کے لئے سخت حفاظتی اقدامات پر عمل کیا جائے گا۔ مسافر ایک دوسرے سے ضروری فاصلہ، ماسک اور دستانوں کے علاوہ سینی ٹائزر کا بھی استعمال کریں گے۔ رمضان میں سحر و افطار پارٹیوں کا خاص اہتمام کیاجاتا تھا جو عموماً سیاسی و کاروباری اداروں کی جانب سے منعقد ہوتی تھیں۔ 

حالات کی وجہ سے اب یہ بھی نہیں ہورہیں۔ مساجد میں افطاری کا اہتمام بڑے پیمانے پرکیا جاتا تھا اب افطاری کا سامان حکومت گھروں تک پہنچارہی ہے۔ سحری کے وقت ریسٹورنٹس تو کھلے ہیں لیکن گاہک نہیں ہیں، مال اور شاپنگ سینٹرز کو مخصوص اوقات میں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سیاح نہ ہونے کی و جہ سے یہاں رونق نہیں ہے۔

شیخ محمد بن زایدالنہیان ڈپٹی سپریم کمانڈر یو اے ای آرمز فورسز ولی عہدابوظہبی نے امارات میں مقیم ہر فرد کو رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر خصوصی پیغام بھی بھیجا ہےکہ یہ وقت بھی گزر جائے گا۔ جس طرح تمام ممالک کے باشندوں نے یو اے ای میں ان حالات کامقابلہ کیا ہے اس پر حکومت امارات کی طرف سے شکریہ بھی ادا کیا ہے۔ شیخ محمد بن زاید النہیان نے 21؍ سال سے زائد کم آمدن والے افراد کو فی کس دو ہزار درہم بھی دینے کا اعلان کیا ہے۔ فحیرہ کے حکمران شیخ حمد بن محمد الشرقی نے ماہ رمضان کی آمد کے موقع پر72؍ قیدیوں اور حاکم شارجہ نے 269؍ قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے اس اقدام کا مقصد ایسے افراد کو نئی زندگی شروع کرنے، انہیں معاشرے میں واپس بحال ہونے کا موقع میسر کرنا اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات کم کرنا ہے۔ شیخ محمد بن راشد المکتوم حکمران دبئی نے بھی 874؍ قیدیوں کی سزا معاف کردی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے بھی مختلف جیلوںمیں قید 1511؍ قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔

پاکستانی مراکز دبئی و شارجہ استقبال رمضان کے لئے خصوصی پروگراموں کا اہتمام کرتے تھے، کورونا کی وجہ سے امسال ان پروگراموں کا اہتمام نہیں ہورہا لیکن یہ مراکز مستحق خاندانوں کو راشن گھروں تک پہنچارہے ہیں۔ دبئی پولیس رمضان المبارک کے ماہ میں توپ کے گولے سے اعلان کیا جاتا ہے کہ روزہ کھلنے کا وقت ہوگیا ہے۔ دبئی پولیس اپنی روایت کو زندہ رکھتے ہوئے چار مقامات پر توپیں نصب کی گئی ہیں لوگوں کا رش ان توپوں کو دیکھنے کے لئے آتا تھا۔ کورونا وائرس کے باعث عوام کو جمع ہونے سے منع کیا گیا ہے کہ اسے دیکھنے نہ آئیں تاکہ کووڈ۔19 کے پھیلائو کو روکا جاسکے۔ امارات بھر کے معروف سپر اسٹورز نے رمضان المبارک کے موقع پر اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری سامان کی قیمتوں میں 20؍ سے 50؍ فیصد تک کمی کا اعلان کیا ہے۔ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران اور رمضان المبارک کے بابرکت ماہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اشیاء کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے۔ رمضان کے دوران تمام سرکاری دفاتر میں پانچ گھنٹے کام ہوگا۔ 

بیشتر سرکاری ملازمین کو وبا کے باعث گھروں میں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے متحدہ عرب امارات کے ہم منصب شیخ عبداللہ بن زاید النہیان سے ٹیلی فون رابطہ کرکے شکریہ اور مبارکباد کا پیغام دیا ہے کہ ہم نے یو اے ای سے پاکستانیوں کی واپسی کا آپریشن شروع کردیا ہے ہر ہفتہ 5؍ ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ 

پاکستان کے وزیر خارجہ نے یو اے ای حکومت کے بروقت اقدامات کو بھی سراہا۔ پاک خیر ونگ دبئی کے ایک وفد نے عبدالکریم آفریدی کی سربراہی میں اسپیکر قومی اسمبلی قیصر خان سے ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے بارے میں آگاہ کیا کہ ہماری قومی ایئر لائن پاکستانیوں کے ساتھ زیادتی کررہی ہے، 5؍ سو درہم کا ٹکٹ دو ہزار درہم میں دیا جارہاہے، ان حالات میں جب تمام ممالک اپنے باشندوں کی مدد کررہی ہیں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو فری لانا چاہئے، پاکستان آئی ایم ایف سے جتنا قرضہ لیتا ہے اس سے زیادہ اوورسیز پاکستانیز وطن عزیز کو زرمبادلہ ارسال کرتے ہیں۔ کریم آفریدی نے مزید کہا کہ جو پاکستانی واپس آرہے ہیں ان کو قرنطینہ کے نام پر 5؍ ہزار یومیہ وصول کیا جارہا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کو اس معاملہ کو دیکھنا چاہئے۔

تازہ ترین