• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں کنفیوژن ہے، بتایا جائے ہو کیا رہا ہے، شاہد خاقان


مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھا تے ہوئے کہا کہ ملک میں کنفیوژن ہے، یہاں ہو کیا رہا ہے؟ بتایا جائے ملک میں کورونا سے متعلق کیا حکمت عملی ہے؟اس وباءسے نمٹنے کےلیے کس وزارت کو ذمہ داری دی گئی ہے؟ایک وزیر نے کہاکہ روزانہ 40 ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں، کل وزیر خارجہ نے بتایا 20 ہزارٹیسٹ کی صلاحیت ہے ،آخر کون ٹھیک کہہ رہاہے بتایا جائے۔

شاہد خاقان عباسی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا لاک ڈاؤن نہیں کریں گے پھرانہوں نے کہا کہ اشرافیہ نے لاک ڈاؤن کردیا ہے، وزیراعظم بتائیں یہ اشرافیہ کون ہے ؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے ملک کے 70 فیصد علاقوں میں لاک ڈاؤن ہی نہیں ہوا، کورونا وائرس کا انفیکشن ریٹ 19 فیصد ہے،کوئی وزیرسننے والا بھی ہونا چاہیے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں نہ ٹیسٹنگ پروٹوکول ہے نہ ٹریٹمنٹ پروٹوکول ہے، حکومت کورونا روکنے کے لیے کچھ نہیں کرے گی، عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

شاہد خاقان نے کہاکہ وزیراعظم اپوزیشن سے مشاورت کے لیے ایک گھنٹہ نہیں نکال سکے، نہ ہی وہ پارلیمنٹ میں آئے ہیں،ٹائیگر فورس میں کون لوگ ہیں ؟ کیسے کام کریں گے ، بجٹ کون دےگا ؟، اللہ نہ کرے یہ کل عوام کی جنازے اٹھاتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسے حکومت سوتی رہی اور چینی کا بحران آیا اور عوام نے بھگتا، اب بھی ایساہی ہوتا نظر آرہا ہےحکومت کورونا روکنے کے لیے کچھ نہیں کرے گی، عوام کو بھگتنا پڑے گا۔

مسلم لیگ نون کے رہنما نے کہا کہ وزرا دو دو تین تین ٹیسٹ کرواچکے ہیں، جن کے ٹیسٹ ضروری ان کے نہیں ہوتے، یہاں ماسک کی قیمت کئی گنا بڑھ گئی، وینٹی لیٹرز پر کمیشن کھائے جارہے ہیں جبکہ وزیراعظم خود کہہ چکے ہیں کہ مئی کے آخر میں بہت لوگ مریں گے، اب موجودہ اعداد و شمار اور حالات دیکھ کر لگتاہے ٹھیک ہی کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ میں فیصلہ ہوا صوبوں کو پی پی ای نہیں دی جائے گی، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ زیرو کردیں وفاق کو پھر بھی فائدہ نہیں ہوگا، صوبوں کا حصہ کرنے سے ملک تباہ ہوجائے گا۔

شاہد خاقان نے کہا کہ وزیراعظم کے ٹوئیٹر ہینڈلر کو پولیو پروگرام کا انچارج بنایا گیا، پولیو بڑھا تو اس ٹوئیٹر ہینڈلر کو نکال دیا ، یہ پولیو پر قابو پانے کا حل نکالا گیا؟

انہوں نے کہا کہ ہاؤس کا ماحول ٹھیک رکھنا ہے تو پھر ہاؤس کو طریقہ کار پر چلائیں، وزیراعظم اپوزیشن سے مشاورت کے لیے ایک گھنٹہ نہیں نکال سکے، نہ ہی وہ پارلیمنٹ میں آئے ہیں ۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ ویب سائٹس لمبی لمبی میٹنگوں کی تفصیل سے بھری ہوئی ہیں، بتایا جائے کورونا کے خلاف اسٹریٹیجی کیا ہے، ہاؤس کو ایک کاغذ دے دیں جس میں لکھا ہو یہ کورونا سے متعلق اسٹریٹیجی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دہاڑی دار مزدوروں سے متعلق ہمیں بھی تشویش اور پریشانی ہے ،وزیراعظم نے کہا تھا کہ لاک ڈاون نہیں کریں گے ،پھر وزیراعظم نے بتایا کہ اشرافیہ نے لاک ڈاؤن کردیا، یہ اشرافیہ کون ہے ؟

جس دن وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاون نہیں ہوگا اسی دن ان کےگھر کے سامنے کرفیو لگا تھا ، لاک ڈاون نہیں، پھر ایک نیا لفظ آیا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آپ کابینہ کا فیصلہ دکھائیں کہ ملک میں لاک ڈاؤن ہوگیا،لاک ڈاون سے متعلق صوبوں کے فیصلے ہیں ، وفاق کا فیصلہ دکھا دیں، میں مردان گیا سب کچھ معمول کے مطابق تھا ، کوئی مسئلہ نہیں تھا وہاں پر۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید بتایا کہ وزیر ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ شکر کریں ہم سے بہتر ممالک خراب حالت میں ہیں، ایسے معاملات جب آتے ہیں تو آگاہی مہم چلائی جاتی ہے کہ بچاؤ کے لیے کیا کرنا ہے ،ان کی کابینہ میں ایک ڈاکٹر تھیں ان کو بھی گھر بھیج دیا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اس ملک میں صحت کا ذمہ دار کون ہے اس کا نام بتادیں،کورونا کی صورت حال میں کون آدمی ہے جو لیڈ کررہا ہے ،کیا اسد عمر وہی آدمی ہیں جو یومیہ چالیس ہزار ٹیسٹ کررہے تھے ۔

شاہد خاقان نےکہا کہ آج پھر حکومت نے عوام کو دھمکی دی کہ احتیاط نہ کیا تو دوبارہ لاک ڈاؤن کر دیں گے، آج اس ہاؤس کے باہر جاکر دیکھ لیں کہیں کوئی لاک ڈاون نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی آنے والے ممبران کےحوالے سے کہاگیاجو یہاں آئےگا ٹیسٹ کرواکر آئےگا ،ہاؤس چلانا ہے تو پہلے اپوزیشن بات کرے پھر حکومتی وزیر جواب دیں،آج چوتھے وزیر صاحب تقریر کرکے چلے گئے ہیں، ہماری بات سننے کےلیے کوئی وزیر تو ہونا چاہیے یہاں پر،تنقید تو ہوگی اس سے گھبرانے کی کیا بات ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ صرف ایک بات بتادیں موجودہ حکومت کی کورونا کے خلاف حکمت عملی کیاہے ؟ نہ یہاں موجود ان وزیروں کو پتہ ہے نہ کسی اور کو ، کم ازکم مجھے تو پتہ نہیں ہے۔

وزیراعظم نے 12 خطاب کیے ہیں، کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن نہیں لگاؤں گا،وزیراعظم نے پھر لاک ڈاؤن لگایا پھر کہتے ہیں نرم کر دیا ہے ، ٹھیک کیاہے ؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں دنیا میں جگ ہنسائی نہیں کرانی، پاکستان کے لوگ ایوان پر ہنس رہے ہیں،لگتاہے کورونا کی سب سے بڑی وجہ اٹھارویں ترمیم ہے۔

ایک نئے ڈاکٹر صاحب ظہیر الدین بابر کہتے ہیں اٹھارویں ترمیم بہت بڑی وجہ ہے؟شاہد خاقان نے کہا کہ اگر اٹھارویں ترمیم کورونا پھیلنے کی بڑی وجہ ہے تو ہم کل اس کو ختم کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دو وفاقی وزیر ہوائی جہاز میں سندھ بھیجے گئے تاکہ سندھ حکومت کو گالیاں نکالیں، ہم قومی ایشوز پر بات کریں گے یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ کل 11848ٹیسٹ کیے جن میں سے 2255پازیٹو آئے،حکومت پالیسی بیان دیتی ہے، اپوزیشن بحث کرتی ہے اور حکومت بحث سمیٹتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک وزیر کہتے ہیں ہم امریکا، اٹلی، سپین، برطانیہ سے بہتر ہیں یہ ہماری کارکردگی ہے، چار چیزیں کرنا ضروری ہے، ملک بھر میں کوئی مہم چلائی جائے، فیصلہ کریں کہ گھر سے باہر نکلنے پر ماسک لازمی پہننا ہوگا، کیا ماسک پہننے کی پابندی لگانا کوئی مشکل کا م ہے اس سے کسی کو خطرہ ہے؟۔

وفاق میں 11ارب صحت کےلیے رکھے گئے ایک روپیہ خرچ نہیں کیاگیا، اس وباء میں وینٹیلٹر آخری اسٹیج ہوتی ہے،امریکا کے اعدادو شمار دیکھیں، تو وینٹیلٹر پر جانے والے 7 میں سے 6 واپس نہیں آتے۔

یہ حکومت کوئی حکمت عملی بنانے کی بجائے اور گزشتہ حکومتوں پر وینٹیلیٹرز نہ ہونے کا الزام لگاتی ہے، جبکہ آپ کو تو پہلے آگاہی مہم پھر احتیاط اور پھربچاؤ کی حکمت بنانا تھی۔

تازہ ترین