اسلام آباد (ایجنسیاں)معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے درجنوں کمپنیاں اپنے ملازمین کے نام پر بنائی ہیں‘شہباز شریف کے جن ملازمین کے نام پرکمپنیاں بنائی گئیں ان کی تنخواہیں 18 ہزار سے 70 ہزار تک ہیں اور شہبازشریف کی کرپشن کے ثبوت کے طور پر ان کے چیک کی کاپیاں بھی موجود ہیں‘جو شواہد شہباز شریف کے خلاف ملے ہیں ان کا بچنا ممکن نہیں‘گرم ہواآنیوالی ہے ‘مقدمہ تیارہے۔
نیب کو کیس فائل کرنا چاہئے ‘شہبازشریف آپ نے لندن میں مقدمہ کا وعدہ کیا ہے پورا کریں، سلمان شہباز کو واپس لے آئیں ‘چینی کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے گا‘کورونا سے پہلے نوازشریف کا لمحہ بہ لمحہ پلیٹ لیٹس کا کائو نٹ چل رہا تھا، نہ اب علاج اور نہ آپریشن کی کوئی خبر آرہی ہے۔
بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاداکبر نے کہا کہ شہبازشریف کی درجنوں فرنٹ کمپنیاں سامنے آئی ہیں، شہبازشریف اپنے بھائی کی بیماری کا بہانہ کرکے لندن گئے تھے، جیسے ہی گرم ہوا چلتی ہے یہ لندن بھاگ جاتے ہیں اور گرم ہوا آنے والی ہے، یہ میں نہ مانوں کی چاہے جتنی رٹ لگا لیں ان کا بچنا آسان نہیں ہے۔
ان کے خاندان کے اثاثوں میں اضافے کے پیچھے ٹی ٹیز تھیں‘ باہر یہ کہتے ہیں میرے بچے ہیں اور نیب میں کہتے ہیں وہ بالغ ہے میرا کوئی تعلق نہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف فیڈ مل کے ملازم کے نام پر کمپنی بنائی گئی ، رمضان شوگر مل کے ملازم کے والد کے نام پر کمپنی قائم کی گئی اور رقم منتقل کی گئی ، رمضان شوگر مل کے ملازم توقیر کے نام پر کمپنی قائم کی گئی ، ملک مقصود کے نام پر کمپنی قائم کی گئی،15 سو ملین رقم جمع کی گئی جبکہ چنیوٹ پاور کے ملازم کے نام پر رقم ٹرانسفر کی گئی۔
انہوں نے بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی جی ایم سی میں اربوں روپے جمع کرائے گئے، ماڈل ٹاون کے چپڑاسی کے نام پر کمپنی بنائی گئی، رمضان شوگر ملز کے ملازمین کے نام پر بے نامی اکاونٹ بنائے گئے، سب ملازمین کے بے نامی اکاونٹس میں 17ارب 40کروڑ روپے جمع ہوئے، یہ سب ملازمین ان کے ہیں ‘ای او بی آئی میں یہ ملازمین رجسٹرڈ ہیں۔
شہزاداکبر کا اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ بیس ٹرانزیکشن ہیں جس میں رقم ان اکا ئو نٹس میں منتقل کی گئی، 18 ہزار روپے ماہانہ کے ملازم کے اکاؤنٹ میں 450 ملین ٹرانسفر کیے گئے ، مسرور انور نے آپ کے ذاتی اکائونٹ میں 160 ملین جمع کرائے ، آپ نے کہا تھا کہ مجھے لندن کی سڑکوں پر گھسیٹیں گے ایسا تو کچھ نہیں ہوا ۔