مشرق وسطی کے ممالک کے بعد ایشیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے، جہاں رمضان المبارک کا بڑی شدت سے انتظار کیا جاتا ہے، یہاں کے نوجوان خاص کر رمضان کو بڑے شایان شان طریقے سے مناتے ہیں، تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی مساجد میں بڑی رونق رہتی ہے، افطاری کا اور بعد میں تراویح کا خاص اہتمام کیا جاتا ہے، سحری کے بعد نوجوانوں کی ٹولیاں آپس میں کرکٹ میچ کے مقابلے منعقد کرتی ہیں، جبکہ پاکستان کے تمام نوجوان کرکٹرز اور دیگر مقامی نوجوان شہر شہر رمضان کرکٹ فیسٹیول کا انعقاد کرتے ہیں، جس میں مقامی اور قومی ٹیم کے نوجوان کھلاڑی بھرپور طریقے سے حصہ لیتے ہیں، بہت سی جگہوں پر افطار پارٹی کے انتظامات کرائے جاتے ہیں جس میں شہر کی معزز شخصیات شرکت کرتی ہیں۔
اس ماہ رمضان میں شام ہوتے ہی نوجوان نسل سڑکوں، محلوں اور پارکوں میں کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کہیں گرما گرم پکوڑے، سموسے بن رہے ہیں تو کہیں چنا چاٹ، فروٹ چاٹ، دہی بھلے کے پارسل لوگ افطار کے لئے گھر لے کر جارہے تو کہیں انواع اقسام کے فروٹ کے ٹھیلے گاہکوں کے انتظار میں کھڑے ملیں گے۔ رمضان کی اک اپنی ہی خوشبو اور خوشی کااحساس ہے جو پاکستانی سرزمین سے تعلق رکھنے و الے نوجوانوں کے لہو میں شامل ہے۔
اس برس رمضان المبارک کی روایتی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں ہیں۔اللہ تعالی کی طرف سے آزمائشوں کا سلسلہ جاری ہے، کرہ ارض پر ایک عالمی قدرتی وبا ’’ناول کورونا وائرس‘‘ نے ہر طرف تباہی مچائی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد 2020ء میں گلوبل پمپ یعنی دنیا کا سارا نظام مفلوج ہوچکا ہے ترقی یافتہ قومیں جو دنیا کی سپر پاور سمجھی جاتی ہیں وہ بھی اس وائرس کے زیر عتاب ہیں اور پوری دنیا میں اب تک دو لاکھ سے زائدافراد اس جرثومے کا لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ مغرب کے بڑے بڑے سائنسدان، محقق، دانشور اس وائرس کا علاج دریافت نہیں کرسکے لہٰذا اب غیر مسلموں کو بھی یہ بات ماننی پڑ گئی ہے انسان حقیر ہے اور ہم مسلمان خاص کر یہاں کی نوجوان نسل اس بات کو فخریہ محسوس کرتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ۔
مٹی سے بنا انسان اللہ تعالی کا حقیر سا بندہ ہے ہر شے میں اور حرکت میں اللہ تعالی کی مصلحت اور مرضی ہوتی ہے، لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ اس وقت ساری انسانیت پریشان، مشکل اور تکلیف زدہ ہے، آنے والے لمحات کا کچھ علم نہیں اللہ تعالی اس ’’بشر‘‘ سے کیوں ناراض ہے۔
باقی دنیا کا حیاتی نظام اور دیگر مخلوقات پرسکون اور آرام کے ساتھ اپنی دنیا میں مصروف ہیں۔ یہ سچائی اور حقیقت چند ذہنوں کے علاوہ کوئی بھی ماننے کو تیار نہیں ہمارا ایمان ہے کہ وہی ’’قادرالمطلق‘‘ ہے وہی دو جہاں کا مالک ہے وہی ’’رب ذوالجلال‘‘ ہے۔
رمضان کا مہینہ عبادات کاہے، پاکستانی قوم خصوصاً نوجوان نسل، علماء دین، بزرگ، خواتین اس مہینے کی فضیلت سے واقف ہیں۔ اس دور جدید میں جہاں دنیاوی تعلیم ضروری ہوچکی ہے وہاں ہماری نئی نسل اسلامی تعلیمات سے بھی آراستہ ہے اور آگہی رکھتے ہیں اور اپنے دوست و احباب کو اس طرف رجوع کرتے ہیں تاکہ زیادہ موثر طریقے سے رمضان میں عبادات کا انتظام کیا جاسکے اور یاد الٰہی میں بھی وقت گزارا جائے،یہ اچھی بات ہے کہ ہم اسلام کے بنیادی اصولوں پر کارفرما ہیں کیونکہ رمضان المبارک میں آپ نیکیاں کمائیں، برائیوں سے چھٹکارا پائیں، اپنے اعمال کا محاسبہ کریں۔
اللہ تعالیٰ انسانیت کو موقع فراہم کررہا ہے کہ وہ اس مہینہ کی اہمیت کو سمجھے، زیادہ سےزیادہ صدقات اور خیرات نکالیں، اپنی زکوٰۃ ضرورت مندوں اور حق داروں کو دیں۔ اس وقت جو وطن عزیز کی صورتحال ہے تمام نوجوان یک جان اور انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر پورے پاکستان میں فلاحی اور رفاہی کاموں میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
اس وقت لاک ڈائون کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر سوچ سے بالاتر ہو کر تمام مذہبی، سیاسی، سماجی اختلافات ختم کرکے تمام نوجوان پاکستانی سرزمین کی گلی گلی ، محلے، کوچے میں موجود غریب و غربا، مساکین اور نادار افراد کی معاشی امداد میں مصروف ہیںا ور خاص کر سفید پوش افراد کیلئے بھی امدادی کام کررہے ہیں۔
پاکستانی نوجوان ایک عزم کے ساتھ بڑھ چڑھ کر اس رمضان کے خاص مہینہ میں دن رات اپنے کاموں میں مصروف عمل ہے۔ لاک ڈائون اور اس وائرس کی و جہ سے پاکستان کے تمام تعلیمی ادارے، اسکول، کالج، یونیورسٹیاں، مدارس بند ہیں،نوجوان نسل اپنے اپنے گھروں میں مقید ہے اور اپنی اپنی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی سرگرمیوں میں مصروف نظر آرہے ہیں، رمضان کی وجہ سے زیادہ تر نماز اور تراویح کا اہتمام بھی گھر پر کررہے ہیں۔
نوجوان نسل کو چاہئے کہ آج کل سیاسی اور مذہبی بحث و مباحثے سے پرہیز کریںجس سے تعلقات کے خاتمے تک کی نوبت آسکتی ہے، اپنا دل صاف رکھیں ،رات کو توبہ اور استغفار کریں، باہمی محبت بھائی چارے کا ماحول پیدا کریں۔
آج کا نوجوان سوشل میڈیا کا کچھ زیادہ ہی استعمال کررہاہے اور اپنا قیمتی وقت فضولیات میں گزار رہا ہے لہٰذا ہمیں سنجیدگی کے ساتھ اپنی ذات ، قول و فعل کا خلوص دل سےاحتساب کرنا چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ کی ذات جو ہم سے ناراض ہے اس کے صراط مستقیم پر چل کر اس کی ناراضی کو ختم کیا جاسکے اور دنیا میں موجود اس وبا اور اس کے اثرات سے سب کو محفوظ کیا جاسکے۔رمضان کا مہینہ ہم سب کے لئے ایک پاکیزہ اور صاف ستھرا معاشرے کے قیام کے لئے اللہ تعالی کا خاص تحفہ ہے، نوجوانو آگے بڑھواس پر عمل کرو۔