پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف راولپنڈی، لاہور، پشاور اور کراچی میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
راولپنڈی
ایڈیٹر انچیف جنگ اور جیو میر شکیل الرحمٰن کی غیر قانونی گرفتاری کے خلاف مری روڈ راولپنڈی پر احتجاجی کیمپ 67 روز سے جاری ہے۔
پیر کے روز ایک کالی ویگو گاڑی سے احتجاجی کیمپ کے سامنے پستول کی گولیاں کیمپ کی جانب پھینکی گئیں۔
اس واقعے کے بعد بھی احتجاج میں شریک صحافیوں کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کی جنگ جاری رہے گی۔
لاہور
میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف لاہور میں 66ویں روز بھی احتجاج کیا گیا۔
احتجاج میں شریک مقررین کا کہنا تھا کہ 34 سال پرانے پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں میرِ صحافت کی گرفتاری سراسر ناجائز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافی آزادی صحافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، پہلے بھی قربانیاں دی ہیں آئندہ بھی دیں گے۔
پشاور
پشاور میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں جنگ، جیو اور دی نیوز کے صحافیوں اور کارکنوں کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اختیار ولی نے بھی شرکت کی۔
مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
کراچی
میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف کراچی میں جنگ بلڈنگ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس مظاہرے میں پاک سر زمین پارٹی کے رہنما ارشد وہرہ سمیت سابق صوبائی اراکین اسمبلی حفیظ الدین شیخ اور شیزار وحید نے بھی شرکت کی۔
احتجاج میں قومی اخبار گروپ سے عرفان ساگر اور صابر علی بھی پہنچے اور صحافت کے خلاف احتساب کو بطور انتقام استعمال کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے جنرل سیکریٹری ایپنک شکیل یامین کانگا، جنرل سیکریٹری دی نیوز یونین دارا ظفر اور جنرل سیکریٹری جاوید پریس یونین رانا محمد یوسف نے بھی خطاب کیا۔