• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


جنوبی ایشیائی ممالک میں جمہوریت کے فروغ اور اس کی حفاظت و فروغ کے لیے کام کرنے والی امریکی غیر سرکاری تنظیم سائوتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کی جانب سے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جیو، جنگ ،دی نیوز کے مالک میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو جمہوری اداروں پر ایک حملہ قرار دیا گیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سیکرٹری خارجہ مائیک پومپو سمیت امریکی سینٹ ار اکین، امریکی کانگریس میں کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے تمام اراکین بشمول چیئرمین کو خطوط روانہ کیے ہیں، سائوتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ نے یہ اقدام بورڈ آف ڈائریکٹر کے مشترکہ اجلاس میں طے پائے گئے فیصلے کے مطابق کیا، جس میں اراکین نے مشترکہ قرار داد کے ذریعے امریکی حکومت سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی صدر اور وزیر خارجہ سمیت سینیٹ میں امور خارجہ کمیٹی کے 20 اراکین سینٹ ممبران اور کانگریس ‎میں 45 اراکین کانگریس جو کہ اس کمیٹی کے رکن ہیں کو علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کرتے ہوئے ان کی توجہ پاکستان کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کا مقصد پاکستان میں موجود دیگر میڈیا مالکان کو یہ بتانا ہے کہ اگر انہوں نے حکومتی پالیسی کو سپورٹ نہیں کیا تو ان کے ساتھ بھی ایسا سلوک کیا جا سکتا ہے۔

‎ بورڈ کے اراکین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری دراصل پاکستان میں جمہوری اداروں پر ایک حملہ ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ9/11 کا واقعہ ہو یا طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے والے عوامل ان سب میں پاکستانی میڈیا نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، لیکن گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں حکومتی ایجنسیوں نے متعدد صحافیوں کو اغوا کر کے ہلاک کیا اور کئی کو تشدد کا نشانہ بنایا، جبکہ اب تک کئی ہزار صحافیوں کو میڈیا ‎مالکان کے ذریعے دبایا جا رہا ہے اور ان کو نوکریوں سے محروم کرا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والے صحافیوں کا کام کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے اور جو میڈیا مالکان حکومتی دبائو پر عملدرآمد نہیں کرتے اُن کے ساتھ میر شکیل الرحمٰن جیسا سلوک کیا جا رہا ہے، جس سے دیگر مالکان میں خوف وہراس پایا جانا یقینی امر ہے۔

خط میں بورڈ آف کے اراکین نے سینیٹ اور کانگریس کے اراکین اور امریکی انتظامیہ کے سربراہوں سے مطالبہ کیا ہے کہ و ہ اس پر گہری تشویش رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اراکین کانگریس وسینٹ پاکستان کو امداد کے بطور خطیر رقم امداد دیتی ہے جبکہ پاکستان کو قرضہ سمیت دیگر مراعات فراہم کرتے ہے۔ اس لیےکانگریس کے اراکین کی پھر بھی ذمہ داری عائد ہوتی‎ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور میڈیا کی آزادی کے خلاف اس رقم کا استعمال ہونے سے بچائیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا ہی جمہوریتوں کو پروان چڑھانے کا سبب ہوتا ہے، لیکن اگر اس کا ہی گلہ دبا دیا جائے تو ایسےملکوں میں جمہوریتوں اور عوام کی بے باک ترجمانی کرنے والے اداروں کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

اس لیے امریکی حکومت سینیٹ اور کانگریس اس ‎بات کو ممکن بنائے کہ وہاں جمہوری اداروں اور میڈیا کو تحفظ حاصل ہو۔

‎انہوں نےکہا کہ میر شکیل الرحمٰن جو کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے پابند مسلسل ہیں، ان کو فوری رہا کرانے میں امریکی حکومت ، سینٹ اور کانگریس کی خارجہ کمیٹی اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔

 واضح رہے کہ یہ خط سائوتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی جانب سے امریکی صدر ، وزیر خارجہ اور خارجہ کمیٹی کے تمام اراکین، سینٹ اور کانگریس کو روانہ کیے گئے ہیں۔

تازہ ترین