• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ناکام ہوجائے تو ان ہاؤس تبدیلی آتی ہے یا نئے انتخابات ہوتے ہیں، کائرہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بعد ملک ایک اور بڑی سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے نئے انتخابات کا شوشہ چھوڑ دیا۔

ایک روز قبل مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک کے مسائل کا حل نئے اور منصفانہ انتخابات ہیں۔

آج لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پاکستان پیپلز پارٹی قمر زمان قائرہ نے بھی ن لیگی صدر کے بیان کی تائید کی ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت کو ہر مسئلے پر فیصلہ کرنے کے لیے کہیں سے اشارے کی امید رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور نے خود اعتراف کیا ہے کہ بیوروکریسی ان کی بات نہیں مان رہی۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر حکومتیں ناکام ہو جائیں تو جمہوری طریقے پر عمل کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

پی پی پی رہنما نے کہا کہ حکومت ناکام ہوجائے تو ان ہاؤس تبدیلی آتی ہے یا پھر نئے انتخابات ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قرنطینہ سینٹرز کی بدنظی کے حوالے سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں، ہمیں بتایا جائے کہ کروڑوں روپے کے فنڈز کہاں گئے۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ٹڈی دل نے اس وقت پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، سابق صدر آصف علی زرداری اسمبلی میں دہائی دیتے رہے لیکن کسی نے انہیں نہیں سنا۔

انہوں آصف علی زرداری کی طبیعت پر بھی بات کی اور کہا کہ ان کی طبیعت ناساز تھی لیکن اب وہ بہتر ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے عدالتی فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عدلیہ ہر جگہ کام نہیں کر سکتی، جو کام انتظامیہ کا ہے وہ اسے ہی کرنا ہے۔

اٹھارہویں ترمیم سے متعلق رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ این ایف سی اور 18ویں ترمیم نے وفاق کو مضبوط بنایا ہے۔

تازہ ترین