پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے، مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
لاہور کی ڈیوس روڈ پر میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی کیمپ کئی ہفتوں سے جاری ہے۔
سینئر صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے میر شکیل الرحمٰن اور جنگ گروپ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیمپ میں شرکت کی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری سچ کی آواز دبانے کی کوشش ہے، لیکن ایسے ہتھکنڈوں سے سچائی کو دبایا نہیں جا سکتا۔
پشاور میں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز نے شرکت کی۔
مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت غیر قانونی اقدامات سے حق و سچ کی آواز دبا نہیں سکتی۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
بہاولپور کے پریس کلب میں صحافیوں نے احتجاج کیا جس میں بہاولپور یونین آف جرنلسٹس، جنگ، جیو اور دی نیوز ورکرز ایکشن کمیٹی اور پریس کلب کے ممبران نے بھی شرکت کی۔
احتجاج کرنے والے صحافیوں نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرہ امین عباسی، شاہد اختر بلوچ اور راشد ہاشمی سمیت دیگر سینئر صحافیوں کی قیادت میں کیا گیا۔
نواب شاہ میں تاجروں نے موہنی بازار میں احتجاج کیا جس میں شریک تاجر رہنما بلال راٹھور نے کہا کہ میر شکیل کے خلاف 34 سال پرانا کیس بد دیانتی ہے انہیں فوری رہا کیا جائے۔