لاہور(مانیٹر نگ سیل،جنگ نیوز)وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے وفا دار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف چینی بحران کمیشن کی رپورٹ چارج شیٹ ہے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہد خان عباسی نے چینی کی پیداوار کا صحیح تعین کیے بغیر 24 گھنٹے کے نوٹس کے اوپر چینی پر 20 ارب روپے کی سبسڈی شوگر ملز کو دی تاکہ وہ برآمد کرسکیں۔
شہزاد اکبر نے کمیشن رپورٹ کے پیرا 209 کا حوالہ دے کر کہا کہ ’شاہد خاقان عباسی سبسڈی کے حق میں کوئی جواب دے سکے اور نہ ہی کوئی دستاویز پیش کیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کا محاسبہ کیا جائے گا، شاہد خاقان عباسی ایل این جی کا ہی نہیں چینی چوری کا بھی جواب دیں گے۔
ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کی گفتگو کے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ایل این جی سے چینی اسکینڈل تک وارداتیں کرنے والے اب بھاشن دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی نے کہا کہ ’شاہد خاقان عباسی اپنے مالک (شہباز شریف) کے اتنے وفادار ہیں کہ ان کے بھتیجے (سلیمان یا حمزہ شہباز) کے کہنے پر 20 ارب روپے کی سبسڈی دے دی۔
انہوں نے طنزیہ کہا کہ ’یہ ہوتا ہے لائق شخص، یہ ہوتا ہے وفادار شخص‘۔علاوہ ازیں شہزاد اکبر نے کہا کہ سندھ والوں نے بھی حصہ ڈالا لیکن میں آج اس پر محدود رہوں گا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ای سی سی (اقتصادی رابطہ کمیٹی) کی منظوری کے بعد چینی کو برآمد کرنے کی اجازت دی تھی نا کہ سبسڈی کی۔
انہوں نے کمیشن رپورٹ کا پیرا پڑھ کر سنایا کہ ’یہ درست ہے کہ ملک کو زرمبادلہ کی ضرورت تھی اور وافر مقدار میں شوگر موجود تھی جسے برآمد کیا جاسکتا تھا‘۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ کمیشن نے چینی بحران کی اصل وجہ مارکیٹ اور شوگر ملز کے گٹھ جوڑ کو قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن نے تحریری طور پر دو مرتبہ سندھ کے وزیراعلیٰ کو طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں، ای سی سی کے رکن اسد عمر نے بھی پیش ہو کر تمام سوالات کے جواب دیے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر بھی کڑی تنقید کی۔